ایرانی وزیر خارجہ کا مسلم ممالک سے ٹیلیفونک رابط ۔

6383f9779ae72.jpg

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے گذشتہ دو دن سے متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، سعودی عرب، عراق اور ترکی سمیت خطے کے دیگر مسلمان ممالک کے ہم مناصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور یقین دہانی چاہی ہے کہ ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے کے بعد وہ ممکن بنائیں کہ ان کی سرزمینوں پر موجود امریکی فوجی اڈوں سے ایران پر حملہ نہیں ہوگا ان فون کالز کے بعد ایران نے جوابی حملے کے کل رات تمام سگنل دے دئیے تھے لیکن کل رات کچھ نہیں ہوا۔آج ایرانی سوشل میڈیا نے یہ خبریں دینا شروع کر دی ہیں کہ یہ تمام ممالک امریکی ایماء پر ایران کو روک رہے ہیں کہ وہ اسرائیل پر جوابی حملہ نہ کرے۔ ان میں ترکیے بھی شامل ہے۔ایران تہران میں موجود یورپی سفارتحانوں کی مدد سے امریکہ کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے امریکہ میں عالمی فورمز پر ایران کے اپنے نمائندے موجود ہیں۔ترکیے نے دمشق حملے کے بعد اسرائیل پر جوابی حملے کو عالمی قوانین اور چارٹر کے مطابق ایران کا دفاعی حق قرار دیا تھا لیکن اقوام متحدہ میں موجود ایرانی مندوب نے اعلان کیا ہے اگر سلامتی کونسل سے متفقہ قرارداد اسرائیلی حملے کیخلاف قرارداد پاس ہو جائے تو وہ اسرائیل پر جوابی حملہ نہیں کرے گا یعنی ایرانی حکام مستقبل میں شام یا لبنان میں ایرانی افسران پر حملوں کے جواب میں اسرائیل پر جوابی حملوں کا لائسنس مانگ رہے ہیں۔ سلامتی کونسل کے متفقہ قرارداد کا مطلب آپ کو حملہ یا جوابی کاروائی کا حق مل گیا۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے