داعش کی تشکیل میں اسرائیل کا کردار (حصہ اول)

images-3_1.jpeg

اس نے عربی یوں سیکھی کہ کوئی شک نہ کرے وہ عربی بولنے والا نہیں ہے، اس نے مذہبی تعلیمات اس طرح سیکھیں کہ تمام مذہبی مباحثوں میں حصہ لے سکے، اور اسلامی عبادات اور رسومات کو بھی بھرپور انداز میں ادا کرتا ہے۔ درحقیقت اس پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے گئے ہیں تاکہ کسی کو اس کی شناخت پر شک نہ ہو۔ وہ کون ہے؟ "حیفا” عرف "حفصہ”؛ ایک عورت جو صیہونی جاسوس ہے اور داعش کو مضبوط بنانے جاتی ہے! داعش کی تشکیل میں کن انٹیلی جنس ایجنسیز کا ملوث ہونا سامنے آیا ہے؟ امریکہ، برطانیہ اور یقینا اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم۔ محمدرضا حدادپور جہرمی نے کتاب "حیفا” میں مختلف دستاویزات کی بنیاد پر اس عورت کی کہانی کو بیان کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں وہ خود ان دستاویزات کے بارے میں لکھتے ہیں: "یہ کہانی، ایک سال کی تحقیق کے بعد بہت سے حقیقی اور تاریخی واقعات پر مبنی ہے اور اس میں انجام پانے والی تمام تحقیقات کو شائع نہ کرنے کی وجہ سیکورٹی مسائل ہیں۔”

لیکن اس کتاب کو پڑھنا کیوں ضروری ہے؟ اس کتاب میں آپریشن "حیفا” یا اسرائیلی جاسوس کی تفصیلات دراصل یہ بتاتی ہیں کہ موساد انٹیلی جنس ایجنسی کس طرح کام کرتی ہے۔ اس سے صیہونی رژیم کی فریب کاری بھی ظاہر ہوتی ہے جو دراصل داعش کو مضبوط بنانے کیلئے کوشاں ہے تاکہ اس طرح اسلامو فوبیا کا پرچار کر سکے۔ البتہ یہ کتاب دیگر اہم نکات پر بھی مشتمل ہے جن میں موساد کے جاسوسوں کی مختلف تنظیموں اور گروہوں میں گھسنے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ صیہونیت کے نسل پرستانہ نظریات بھی شامل ہیں جو کسی اخلاق یا انسانیت کا لحاظ نہیں کرتے۔ ذیل میں غاصب صیہونی رژیم کی اس جاسوس کے حالات کی مختصر تفصیل کے ساتھ ساتھ ہم نے اس کتاب کے کچھ حصے بھی بیان کئے ہیں جن کا آپ مطالعہ کریں گے۔

عراق میں ایک صیہونی جاسوس کا انکشاف

"سلام، میرا نام محمد ہے اور میں اپنی تنظیم، محکمے اور ملازمت کے بارے میں وضاحت نہیں دے سکتا۔ بس اسی حد تک جان لیں کہ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کا ماہر ہوں”۔ کتاب کا آغاز اس جملے سے ہوتا ہے تاکہ ہم جان لیں کہ ایران کا ایک سیکورٹی ایجنٹ اسرائیل کی صیہونی حکومت کے ایک اہم ترین جاسوس کی تلاش میں ہے۔ ایسا جاسوس جس کے بارے میں آگے چل کر جانیں گے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں فتنہ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ محمد ابھی نہیں جانتا کہ اس جاسوس کا کیا ارادہ ہے لیکن مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں صرف اتنا جانتا ہے کہ عراق میں امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم کی جاسوسی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہے اور وہ ایک گروہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ یہ بھی نہیں جانتا کہ یہ گروہ بعد میں داعش کہلائے گا جو متعدد جرائم انجام دے گا۔ وہ صرف اتنا جانتا ہے کہ اس صہیونی جاسوس کا ایک خاص مشن ہے اور محمد کو اسے کامیاب نہیں ہونے دینا۔ یوں، محمد کے بقول بیان ہونے والی اس کہانی کے دوران ہم داعش کی تشکیل کے بارے میں جانیں گے اور سمجھیں گے کہ داعش کی تشکیل کے پس پردہ غاصب صیہونی رژیم کا کیا منصوبہ تھا۔ اس کے علاوہ ہم عراق میں امریکی افواج کے جرائم کو بھی دیکھیں گے۔

حیفا عرف حفصہ

موساد کی خصوصی ایجنٹ حیفا، جعلی نام "حفصہ” کے ساتھ عراق میں موجود ہے۔ وہ کوئی عام جاسوس نہیں ہے بلکہ اس کا شمار ایسے جاسوسوں میں ہوتا ہے جو بچپن سے انٹیلی جنس ایجنسی کے تربیت یافتہ ہیں۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ صیہونی نسل پرست رژیم، جینیات مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اسرائیلی جاسوس باپوں اور ماؤں کے بچوں کو مکمل طور پر سکیورٹی ماحول میں پرورش دیتی ہے تاکہ وہ ارد گرد کے ماحول سے الگ تھلگ ہو جائیں اور ان کی پرورش صرف اور صرف قتل و غارت اور مجرمانہ اقدامات جیسے مقاصد کیلئے کی جاتی ہے۔ یوں مکمل طور پر انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کے ماحول میں تربیت یافتہ ہر قسم کی جنگی مہارتوں سے واقف حیفا کو عراق بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ داعش کے سرغنوں کے قریب رہ کر خفیہ انداز میں انہیں کنٹرول کر سکے۔ وہ ابو غریب جیل جاتی ہے اور دوسرے قیدیوں کے سامنے اسلامی تعلیمات پر یوں عمل پیرا ہوتی ہے کہ ان کا اعتماد جیت سکے۔ ایسے افراد کا اعتماد جو بعد میں داعش کے سرغنے ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔ جاری ہے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے