چین کی پاکستان اور افغانستان میں سرمایہ کاری،ٹی ٹی پی اور دیگر چیلنجز؟؟

1396100509141471612888824.jpg

تحریر:عبداللہ جان صابر

چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو پاکستان اور افغانستان میں بڑے اقتصادی منصوبوں کیلئے سرگرم ہے۔چین پاکستان میں 62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں مختلف منصوبوں کے ذریعے سڑکیں، ڈیم، پائپ لائن اور بندرگاہ پر کام جاری ہے لیکن ہر سال پاکستان میں دہشتگردی کے کسی نہ کسی واقعہ میں ان منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجینئرز اور دیگر سٹاف کو نشانہ بیایا جاتا ہے اور پھر پاکستانی حکومت کی طرف سے نہ صرف مذمت کیجاتی ہے بلکہ بھاری معاوضہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے

اسی طرح اگر افغانستان کی بات کیجائے تو اقتصادی محاذ پر، چینی کمپنیاں سکیورٹی خدشات کے باوجود خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے، افغانستان کا دورہ کرتی رہتی ہیں۔ جولائی 2023 میں، طالبان نے اعلان کیا کہ فین چائنا افغان مائننگ پروسیسنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی بجلی کی پیداوار، سیمنٹ، مینوفیکچرنگ اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں میں 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ ظاہرکیا ہے۔ اسی طرح، جنوری 2023 میں، طالبان نے شمالی افغانستان میں دریائے آمو کے آس پاس تیل کی تلاش کے لیے سنکیانگ سینٹرل ایشیا پیٹرولیم اینڈ گیس کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔

اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد یہ طالبان کا پہلا اہم اقتصادی معاہدہ تھا اور اس کا آغاز 150 ملین ڈالر کے سالانہ سرمایہ کاری سے ہوا، جس کا حجم تین سال میں 540 ملین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔اسی طرح مستقبل قریب میں کئی دیگر منصوبوں پر بھی افغانستان اور چین مشترکہ کام شروع کرنے جارہے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر ان تینوں ممالک کو پرامن ماحول میسر ہوجائے تو وہ دن دور نہیں کہ ان کا ایک مضبوط اقتصادی الائنس بن جائے گا لیکن یہ ہرگز اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس وقت پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی اور داعش پہلے سے زیادہ منظم اور متحرک ہیں جو پاکستان سمیت چین کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے جبکہ افغانستان میں داعش کی مضبوطی کیلئے امریکہ اور انڈیا تمام وسائل بروئے کار لائیں گے یوں دونوں ممالک میں چینی باشندگان پر حملوں میں اضافہ ہوگا تاکہ سی پیک سمیت افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا راستہ روکا جائے۔

اگر چین دونوں ممالک میں اپنی انویسٹمنٹ کو محفوظ کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے افغانستان کے بارے میں پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے،افغانستان کو آمادہ کرے کہ وہ ٹی ٹی پی کے حملے رکوائے،اس سے پاکستان میں چین کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل یقینی ہوجائے گی۔اگر ٹی ٹی پی کو مذاکرات کے ذریعے منایا جاتا ہے تو پھر دونوں ممالک میں صرف داعش کا خطرہ رہ جائے گا،جس کیلئے تینوں ممالک ملکر ایک منظم دفاعی پالیسی بنائے۔اگرچہ چین فطری طور پر ان مسائل کیلئے راضی نہیں ہوگا لیکن یہ وقت کی اہم ضرورت ہے

اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پاکستان میں ٹی ٹی پی اور داعش ایک بار پھر امن،سلامتی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطرہ بن جائیں گے جبکہ افغانستان میں داعش کا خطرہ برقرار رہے گا اور نتیجہ یہ نکلے گا پاکستان اور افغانستان میں نہ صرف چینی باشندگان مریں گے بلکہ چین کے اربوں ڈالر بھی ضائع ہوجائیں گے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے