امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا
امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی کوشش میں حائل ممکنہ ایک رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے متفقہ طور پر مقامی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جو انہیں بغاوت میں ملوث ہونے پر الیکشن لڑنے سے روک سکتا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق سابق صدر کے حق میں آنے والا اہم فیصلہ منگل کو ہونے والے پرائمری الیکشن کے موقع پر آیا ہے جب کہ توقع ہے اس الیکنش میں کامیابی سے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن سے مقابلہ کرنے کے لیے ریپبلکن کے نامزد امیدوار بننے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کو تقویت ملے گی۔
یہ عدالت کی جانب سے 2000 میں فلوریڈا کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی روکنے کے بعد سے سنا جانے والا سب سے اہم انتخابی مقدمہ تھا، اس انتخابی مقدمے میں ریپبلکن جارج ڈبلیو بش کو ڈیموکریٹ رہنما ال گور پر معمولی برتری حاصل تھی۔9 ججوں کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کولوراڈو میں بطور ریپبلکن صدارتی امیدوار پرائمری بیلٹ میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہیں کیونکہ وہ بغاوت میں ملوث ہیں، 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر ان کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔
9 ججز کے متفقہ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ’کولوراڈو سپریم کورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا، جس کا مطلب ہے کہ یعنی 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ بطور ریپبلکن صدارتی امیدوار ریاست کے پرائمری بیلٹ میں حصہ لے سکتے ہیں۔تمام ججز نے کہا کہ عدالت کے تمام 9 ممبران اس نتیجے سے متفق ہیں۔
یہ معاملہ دسمبر میں کولوراڈو کی ریاستی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے سے شروع ہوا، جب کہ کولوراڈو ان 15 ریاستوں اور علاقوں میں سے ایک ہے جہاں منگل کو ووٹنگ ہوگی۔عدالت نے آئین میں 14 ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 6 جنوری کو کانگریس پر حملے میں ان کے کردار کی وجہ سے الیکشن سے باہر کر دیا جانا چاہیے، اس حملے کے دوران ایک ہجوم نے جو بائیڈن کی 2020 کی انتخابی فتح کا سرٹیفکیشن سے روکنے کی کوشش کی۔
14ویں ترمیم کا سیکشن 3 کسی شخص کو عوامی عہدہ رکھنے سے روکتا ہے اگر وہ ایک بار آئین کی حمایت اور اس کا دفاع کا عہد کرنے کے بعد بغاوت میں ملوث ہو۔آج جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی عہدیداروں اور امیدواروں کے خلاف دفعہ 3 نافذ کرنے کی ذمہ داری ریاستوں کی نہیں بلکہ کانگریس کی ہے۔