اسٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ سیکٹر نے گزشتہ سال ایک کھرب 66 ارب روپے کا منافع کمایا

WhatsApp-Image-2024-03-05-at-12.48.34-PM.jpeg

کارپوریٹ سیکٹر کی اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے 83 کمپنیاں اسٹاک ایکسچینج میں لگے کل سرمایہ کا 88 فیصد رکھتی ہیں – سال 2023ء میں کارپوریٹ سیکٹر کا منافع گزشتہ سال کے مقابلے میں 45 فیصد زائد ہےـ یہ صرف ڈاکومنٹیشن معشیت سے جڑا منافع ہے جبکہ انفارمل سیکٹر میں یہ کتنا منافع کما رہے ہیں اس کا ہمیں پتا ہی نہیں ہےـپارلیمنٹ میں بیٹھے تمام سیاسی جماعتوں کی سرمایہ دار قیادت معشیت کی بدحالی کا رونا روتی ہیں لیکن ان سب جماعتوں نے معاشی پالیسی کے سارے اختیارات اشرافیہ کو سونپ رکھے ہیں جو کارپوریٹ سرمایہ داروں کے کارٹیلز کے حق میں ہی پالیسیاں بناتے ہیں –

کیا آپ میں سے کسی کو پتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں کبھی کارپوریٹ سرمایہ داروں پر براہ راست ٹیکسز لگائے جانے بارے کوئی منصوبہ بیان کیا ہو؟

یاد رہے کہ اس وقت پاکستان کا جو ٹیکسز نظام ہے وہ 76 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسز /بالواسطہ ٹیکسز ہر مشتمل ہے – اور براہ راست ٹیکسز میں ہر حکومت نے جعل سازی سے ود ہولڈنگ ٹیکس کو بھی شامل کر رکھا ہے -ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا 99 فیصد بوجھ سفید پوش اور غریب اٹھاتے ہیں اور یہ 99 فیصد ورکنگ کلاس /محنت کش طبقات کا خون نچوڑ لیتے ہیں -پاکستان کی ریاست 90 فیصد سبسڈیز اشرافیہ کو دیتی ہے جس کا بہت بڑا حصہ کارپوریٹ سیکٹر کو ‘سرمایہ داری کے لیے سازگار فضا’ قائم کرنے کے نام پر خرچ ہوجاتا ہے -پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کبھی بھی معشیت میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں کمی لاکر براہ راست ٹیکسز لگانے کی بات ہی نہیں کرتے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے