اسرائیلی مدد سے حملے کا الزام، ایران میں ایک ’دہشت گرد‘ کو پھانسی
ایران نے گزشتہ سال وسطی ایران میں وزارت دفاع کی ایک سائٹ کو نشانہ بنانے والے ڈرون حملے کے الزام میں ایک ’دہشت گرد‘ کو پھانسی دے دی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس شخص نے ’اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے انٹیلی جنس افسر کی رہنمائی میں اصفہان میں وزارت دفاع کے ورکشاپ کمپلیکس میں دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔پھانسی کی تاریخ اور ملزم کی شناخت فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی۔
ایران کے شہر اصفہان کے علاقے میں جوہری تحقیق کے کئی مشہور مقامات ہیں، جن میں یورینیم کو افزودہ کرنے کا پلانٹ بھی شامل ہے۔ عالمی پابندیوں سے متاثر ایرانی جوہری پروگرام تخریب کاری، سائنسدانوں کے قتل اور سائبر حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ماضی میں تہران نے اسرائیل پر اپنی سرزمین پر کئی خفیہ کارروائیاں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ایران کی انٹیلی جنس وزارت نے فروری 2023 میں کہا تھا کہ اس نے اصفہان میں وزارت دفاع کے مقام پر ڈرون حملے میں ملوث ’اہم کرداروں‘ کو گرفتار کر لیا ہے۔
حکام نے اس وقت کہا تھا کہ طیارہ شکن نظام نے ایک ڈرون کو تباہ کر دیا تھا، اور دو دیگر صوبے میں وزارت دفاع کی تنصیبات پر حملے کے دوران پھٹ گئے تھے۔وزارت دفاع کے مطابق رات کے وقت ہونے والے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور صرف معمولی نقصان ہوا۔حکام نے اس مقام پر ہونے والی سرگرمیوں کی تفصیل نہیں بتائی، لیکن ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق اس حملے میں ’گولہ بارود بنانے والے پلانٹ‘ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ایران اپنے پرانے دشمن اسرائیل کے ساتھ برسوں سے شیڈو وار میں مصروف ہے۔