جڑانوالہ: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار دو بھائی جیل سے رہا
جڑانوالہ میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار دو بھائیوں کے وکیل صفائی کے مطابق جمعے کو انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔گذشتہ سال اگست میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے الزام میں جڑانوالہ میں مشتعل ہجوم نے 80 سے زیادہ مسیحی گھروں اور 19 گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔پاکستان میں توہین مذہب ایک اشتعال انگیز الزام بن گیا ہے۔ ملک میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کے غیر مصدقہ الزامات پر بھی جان لیوا حملے کیے جا چکے ہیں۔
جڑانوالہ واقعے کے بعد پولیس نے 125 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں دو مسیحی بھائی بھی شامل ہیں جن پر قرآن مجید کی بے حرمتی کا شبہ تھا۔ پاکستان میں توہین مذہب کے خلاف سخت قانون رائج ہے جس کی خلاف ورزی پر سزائے موت ہوسکتی ہے۔دونوں مذکورہ بھائیوں کے وکیل طاہر بشیر نے بتایا کہ جمعرات کو انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے بھائیوں پر مقدمہ چلانے سے انکار کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
بشیر نے اپنے موکلوں کا نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’مقدمہ چلائے بغیر کسی بھی ملزم کو غیر معینہ مدت کے لیے جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اب وہ آزاد اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ وہ رہائی پر بہت خوش ہیں۔