علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا منتخب

2612049-aliamingandapurkpkassembly-1709278217-222-640x480.jpg

پشاور: پختونخوا اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔صوبائی اسمبلی کا جالاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا۔ دوران اجلاس ایوان میں موجود ارکان اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اسپیکر کی جانب سے بارہا خاموش رہنے کا کہا گیا، تاہم کارکن نعرے بازی کرتے رہے۔

کے پی اسمبلی کا اجلاس طے شدہ وقت سے تاخیر سے شروع ہوا تاہم ارکان کی تعداد کم تھی۔ بعد ازاں تلاوت قرآن پاک سے اسمبلی کا اجلاس باقاعدہ شروع ہوا، جس کے بعد اسپیکر نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار علی امین گنڈا پور کے حامی اراکین کو لابی نمبر 1 میں جانے کی ہدایت کی جب کہ دوسرے امیدوار ڈاکٹر عباد اللہ کے حامیوں کو لابی 2 میں جانے کی ہدایت کی گئی۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور کے حق میں نعرے بازی ہوتی رہی۔ایوان میں تحریک انصاف کے کارکن بانی چیئرمین کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے جب کہ اراکین اسمبلی کو واپس ایوان میں بلانے کے لیے بار بار گھنٹیاں بھی بجائی جاتی رہیں۔

بعد ازاں رائے شماری میں علی امین گنڈاپور 90 ووٹ حاصل کرکے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔ ان کے مقابل اپوزیشن کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عباد اللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے قیام کے بعد علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا کے 20 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہو ئے ہیں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔