پوتن مخالف الیکسی نوالنی کی لاش ان کی والدہ کے حوالے
روس کے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کی ترجمان نے بتایا ہے کہ ان کی لاش ہفتے کو سالخارد شہر میں ان کی والدہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔ ان کی موت نو روز قبل (16 فروری کو) جیل میں ہوئی تھی۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نوالنی کے اہل خانہ اور حامیوں نے روسی صدر ولادی میر پوتن پر ان کے قتل کا الزام عائد کیا ہے تاہم کریملن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔انہیں 2020 میں زہر دینے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ محفوظ رہے تھے۔ الیکسی نوالنی نے جیل میں کئی سالوں تک سخت سلوک برداشت کیا، جس میں طویل عرصے تک قید تنہائی بھی شامل تھی۔
نوالنی کی ٹیم نے جمعرات کو ایکس پر بتایا کہ ان کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں کہا گیا ہے کہ موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔لاش کی حوالگی سے قبل ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں نوالنی کی بیوہ یولیا نوالنیا نے ’شیطان صفت‘ پوتن پر ایک سیاسی مخالف کی لاش کی ’بے حرمتی‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔نوالنی کے اتحادیوں نے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ’آرام سے نہ بیٹھیں‘ اور ان کی ترجمان کیرا یارمیش نے ایکس پر لکھا کہ اس بات کا کوئی یقین نہیں کہ روسی حکام رشتہ داروں کو اس طرح تدفین کی اجازت دیں گے ’جس طرح اہل خانہ چاہتے اور جس طرح الیکسی مستحق ہیں۔‘
جی سیون ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین جنگ کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر یوکرین کے صدر وولودی میر زیلینسکی کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے ایک بیان میں روس پر زور دیا کہ وہ نوالنی کی موت کے حالات کو مکمل طور پر سامنے لائے اور ’غیر منصفانہ طور پر حراست میں رکھے گئے تمام قیدیوں‘ کو رہا کرے۔جی سیون کے بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم نوالنی کی موت کے ذمہ داروں کا احتساب کریں گے، جس میں روس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے جواب میں پابندیاں عائد کرنا اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔‘
یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی اپنی چھ منٹ کی ویڈیو میں، نوالنیا نے کہا کہ وہ یوتن کی حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گی۔ انہوں نے صدر پر اپنے شوہر کی لاش کو ’قبضے‘ میں رکھنے کا الزام لگایا۔جمعے کو نوالنی کی والدہ لیوڈمیلا نے کہا تھا کہ روسی تفتیش کار سالخارد کے مردہ خانے میں رکھی گئی لاش کو اس وقت تک دینے سے انکار کر رہے ہیں جب تک کہ وہ عوام کی عدم موجودگی میں اپنے بیٹے کی تدفین پر راضی نہیں ہو جاتیں۔
ان کے بقول ایک عہدیدار نے ان سے کہا تھا کہ انہیں ان کے مطالبات مان لینے چاہییں کیونکہ نوالنی کی لاش پہلے ہی سڑ چکی ہے۔ہفتے کو نوالنی کے ساتھیوں نے بتایا کہ حکام نے دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے اہل خانہ نے شرائط نہ مانیں تو انہیں جیل کالونی میں دفن کر دیا جائے گا جہاں ان کی موت ہوئی۔سنہ 2012 میں روس کے صدر بننے کے بعد پوتن نے خود کو روایتی اور قدامت پسند اقدار کے محافظ کے طور پر پیش کیا ہے۔
انہوں نے روس کے آرتھوڈوکس چرچ کے ساتھ اپنی قربت کا بھی اظہار کیا، مذہبی تہواروں پر باقاعدگی سے عبادت کرنے گئے اور اپنے ذاتی عقیدے کے بارے میں بات کی ہے۔نوالنیا نے کہا کہ ان کے شوہر ایک عقیدت مند مسیحی تھے جو جیل میں رہتے ہوئے بھی چرچ جاتے تھے اور روزہ رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی سرگرمی مسیحی اقدار سے متاثر تھی۔