مہارانی جند کور سے مریم نواز تک: 200 سال بعد تختِ لاہور پر عورت راج

2610222-whatsappimageatpm-1708937036-725-640x480.jpeg

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکمران اب ایک خاتون ہیں۔ مریم نواز کو یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے کہ وہ پاکستان کے کسی بھی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلٰی منتخب ہو چکی ہیں۔پنجاب کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیں تو تختِ لاہور پر اس سے پہلے جس خاتون نے حکمرانی کی ان کا نام جند کور ہے جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی ملکہ تھیں۔

پنجاب کی حکمران عورتیں

مہارانی جنداں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد ستمبر 1843 میں جب ان کے بیٹے دلیپ سنگ صرف پانچ برس کے تھے، انہیں تخت لاہور کا وارث بنا دیا گیا۔جند کور نے امورِ سلطنت سنبھال لیے اور انگریزوں کے مکمل قبضے مارچ 1849 تک وہ مہارانی رہیں۔ سکھوں کی تاریخی کتب میں ان سے پہلے مہارانی چند کور کا ذکر ملتا ہے جو نومبر 1840 سے جنوری 1841 تک صرف 73 دنوں کے لیے حاکم بنیں۔ انہیں سکھ بادشاہت کی پہلی خود مختار مہارانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

مہارانی چند کور کھڑک سنگھ کی اہلیہ تھیں۔ ان کے بیٹے اور پنجاب کے راجہ نونہال سنگھ جب قاتلانہ حملے میں جانبر نہ سکے تو لاہور کے شاہی قلعے میں ان کی تاج پوشی کی رسم ادا ہوئی۔بعد ازاں ایک اور سکھ حاکم شیر سنگھ نے انہیں اقتدار کے 73 کے بعد بغاوت کے بعد گرفتار کر لیا۔ شیر سنگھ خود بھی قتل ہو گئے تو مہارانی جنداں اور پانچ سالہ دلیپ سنگھ کے ذریعے سکھ بادشاہت کے آخری حکمراں ماں بیٹے کا دور شروع ہوا۔

انگریز دور کے بعد جب 1947 میں بٹوارا ہوا تو پنجاب بھی دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ اس کے بعد انڈین پنجاب میں پہلی بار خاتون حکمران رجندر کور بھٹل نومبر 1996 میں وزیراعلٰی منتخب ہوئیں تاہم ان کے اقتدار کا دور محظ چار مہینوں پر محیط تھا۔فروری ستانوے میں ان کی جماعت کانگریس صوبائی انتخابات ہار گئی تو ان کی حکومت بھی ختم ہو گئی

مریم نواز تخت لاہور پر:پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو ملکی سیاست میں آئے ابھی چند سال ہی ہوئے ہیں۔ گزشتہ برسوں کی سیاست میں جاری ہنگامہ خیزی نے حالات ان کے ایسے موافق کیے کہ اب وہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بن چکی ہیں۔ماضی کی پنجاب کی حکمراں خواتین کو جیسے سخت ترین حالات ملے سیاسی مبصرین کے مطابق مریم نواز کو بھی ایسے ہی چیلنجز درپیش ہوں گے۔ انہیں پنجاب میں اپنی پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ بھی بچانی ہے اور یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ وہ اس عہدے کی حق دار تھیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے