دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، خیبرپختونخوا میں حکومت بنا کر اداروں سے تعلقات بہتر کریں گے: تیمور جھگڑا

e6419554-6db6-4c57-a3ac-efd625155f2d.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خـزانہ تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔

ان کے مطابق پانچویں نمبر والے امیدوار کو بھی پہلا نمبر دیا گیا ہے۔ تیمور جھگڑا کے مطابق ’مجھے انتظامیہ نے ریٹرنگ آفیسر (آر او) کے دفتر میں داخل ہی نہیں ہونے دیا جبکہ آر او نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ نتائج میرے سامنے مرتب کیے گئے ہیں۔‘تیمور جھگڑا نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی کے ہمراہ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندہ کے سامنے خیبرپختونخوا میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف دستاویزات پیش کیں اور کہاں کہ یہ وہ ثبوت ہیں جنھیں عدالت نے الیکشن کمیشن کو فیصلے کے لیے بھیجا مگر کمیشن ہے کہ فیصلہ کرنے سے انکاری ہے۔تیمور جھگڑا کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی 115 نشستوں میں سے تحریک انصاف کے امیدواروں کو 93 پر کامیاب قرار دیا گیا ہے جبکہ 16 سے 17 ایسی نشستیں ہیں، جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو دھاندلی سے ہرایا گیا ہے۔ ان کے مطابق نو فروری سے 14 فروری تک آر آوز اپنے دفاتر میں دستیاب ہی نہیں تھے۔ان کے مطابق تحریک انصاف نے صوبے سے قومی اسمبلی کی 45 نشستوں میں سے 42 جیتیں ہیں جبکہ تحریک انصاف کو تمام نشستیں نہیں دی گئیں۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں باجوڑ کی ایک قومی اسملبی کی نشست پر انتخابات منعقد نہیں ہوئے ہیں۔ تیمور جھگڑا کے مطابق تحریک انصاف کے ساتھ قومی اسمبلی کی جن پانچ نشستوں پر دھاندلی ہوئی اس کے بھی ثبوت ان کے پاس موجود ہیں۔

تیمور جھگڑا کی رائے میں اس وقت وفاقی حکومت کی قانونی حیثیت خود مشکوک ہے اس وجہ سے صرف جوڈیشل کمیشن کے ذریعے مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کروائی جا سکتی ہیں کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے دھاندلی شدہ انتخابات ہیں۔تیمور جھگڑا نے بتایا کہ انھیں دھاندلی کے باوجود خیبرپختونخوا سے دو تہائی اکثریت حاصل ہوئی ہے اور اب صوبے میں حکومت بنا کر ملکی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ ان کے مطابق ملکی مفاد میں وفاقی حکومت سمیت تمام اداروں سے تعاون جاری رکھیں۔

آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ اس پروگرام پر عملدرآمد ان کے صوبے نے کیا ہے جس کا خود آئی ایم ایف نے بھی اعتراف کیا ہے۔ ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب وفاقی حکومت نئے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط سے متعلق ان کی صوبائی حکومت سے رابطہ کرے گی تو پھر ہی اس پر مؤقف دیا جا سکے گا۔تیمور جھگڑا نے بی بی سی کے ایک سوال پر بتایا کہ علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ کے لیے ہر کسی کو اس وجہ سے قابل قبول ہیں کہ ان کے نام کی منظوری خود عمران خان نے دی ہے۔ ان کے مطابق جب کوئی فیصلہ عمران خان کر دیں تو پھر اس میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ ہم سب اس فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے