عمران خان نے سائفر اور توشہ خانہ کیسز میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کر دیں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر گمشدگی اور توشہ خانہ کیسز میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر دی ہیں۔
یہ اپیلیں پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سید علی ظفر کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔ ان اپیلیوں میں توشہ خانہ اور سائفر کیس کی کارروائی میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل ٹرائل کے دوران سپیشل جج اور نیب کی جانب سے دیے گئے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے۔
بیرسٹر ظفر نے موقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں کو دھوکہ دہی کا نشانہ بنایا گیا جہاں عدالتیں نہ صرف غیر منصفانہ اور غیر مناسب جلد بازی سے کارروائی کر رہی تھیں بلکہ منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے بنیادی حق کو بھی نظر انداز کر رہی تھیں۔
دائر اپیلیوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو احتساب عدالت اور خصوصی جج نے غلط سزا سنائی ہے۔ ان کی آزادی کو آئین پاکستان 1973 کے تحت فراہم کردہ ان کے بنیادی حقوق سے پامال کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف پیش کیے گئے شواہد ہر لحاظ سے ناقص ہیں اور انھیں مبینہ الزامات سے جوڑنے میں ناکام ہیں۔
اپیلیوں میں کہا گیا ہے کہ نیب حکام اور سپیشل جج دونوں نے اپنے اپنے فیصلے سناتے ہوئے متاثرہ افراد کے ساتھ شدید ناانصافی کی ہے کیونکہ سب سے پہلے دونوں کیسز کی سماعت دو سے تین ہفتوں میں مکمل ہوئی۔ دوسری بات یہ کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو کھلی عدالت میں ٹرائل کرنے کا حکم دیا تھا۔
تیسرا یہ کہ فیصلے غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں کیونکہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے آئین کے آرٹیکل دس کے تحت منصفانہ ٹرائل کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے جب ان کے مقدمات کی سماعت عجلت میں مکمل کی گئی تھی۔
بیرسٹر ظفر کی جانب سے مزید دعویٰ کیا گیا کہ جیل ٹرائل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں کو استغاثہ کے گواہوں (جن میں سب سے اہم گواہان سمیت دیگر اہم ترین گواہان) سے جرح کرنے کے حق کے طور پر ثبوت اور دفاع پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
دائر درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب حکام اور سپیشل جج نے توشہ خانہ اور سائفر کیسز کے جیل ٹرائلز میں دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں الزامات سے بری کیا جائے اور ان کی سزا معطل کی جائے۔