کون سے نئے چہرے قومی اسمبلی میں آئیں گے؟
پاکستان میں ہونے والے 12 ویں عام انتخابات کے نتائج مکمل ہونے قریب ہیں۔ دو دن کی تاخیر کے بعد آنے والے نتائج میں کچھ نئے چہرے بھی قومی اسمبلی پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔یہ انتخابات اس حوالے سے بھی منفرد رہے ہیں کہ جہاں ان میں بڑے بڑے طاقتور سیاستدانوں کو مات ہوئی وہیں پہلی بار الیکشن میں فتح یاب ہو کر کئی امیدوار قومی اسمبلی تک پہنچ رہے ہیں۔قومی اسمبلی کی نشستوں پر سب سے زیادہ نئے چہرے خیبر پختونخوا سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ان سب کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت حاصل تھی۔اس کے علاہ پنجاب اور بلوچستان سے بھی کچھ امیدوار پہلی بار قومی اسمبلی کا الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی
سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی کا جو حلقہ این اے 10 بونیر سے کامیاب ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار گوہر علی خان ایک لاکھ 10 ہزار 23 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ اسی حلقے سے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار عبدالرؤف 30 ہزار 302 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔بیرسٹر گوہر علی خان اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں مگر اُنہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔ وہ سنہ 2024 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔
این اے 2 سوات سے ڈاکٹر امجد علی خان
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر امجد علی خان نے حلقہ این اے 2 سوات سے کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ پہلی بار قومی اسمبلی کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر امجد علی خان 88 ہزار 938 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے سینیئر رہنما امیر مقام 37 ہزار 764 ووٹ ہی لے سکے۔
این اے 6 لوئر دیر سے محمد بشیر خان
خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 6 لوئر دیر سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے شکست دے کر پہلی بار قومی اسمبلی جانے کا راستہ ہموار کیا۔غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق این اے 6 لوئر دیر سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار محمد بشیر خان نے 81 ہزار 60 ووٹ حاصل کیے جبکہ سراج الحق 56 ہزار 538 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 41 سے شیر افضل مروت
خیبر پختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار شیر افضل خان مروت این اے 41 لکی مروت سے کامیاب ہوئے۔ وہ پہلی بار پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔غیر حتمی سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار شیر افضل خان مروت نے ایک لاکھ 17 ہزار 395 ووٹ لے کر سلیم سیف اللہ خان کو بڑے مارجن سے شکست دی۔ سلیم سیف اللہ نے صرف 46 ہزار 70 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 19 بنوں سے نسیم علی شاہ
این اے 19 بنوں سے آزاد امیدوار نسیم علی شاہ نے سینیئر سیاستدان اکرم خان درانی کے بیٹے زاہد اکرم درانی کو شکست دے کر پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست اپنے نام کی۔نسیم علی شاہ نے ایک لاکھ 47 ہزار 87 ووٹ حاصل کیے جبکہ جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے زاہد اکرم درانی ایک لاکھ 10 ہزار 675 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 122 سے شہرام ترکئی
حلقہ این اے 20 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار شہرام ترکئی نے ایک لاکھ 22 ہزار 965 ووٹ حاصل کیے۔ وہ اس سے قبل خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ان کے مخالف اے این پی کے امیدوار وارث خان 47 ہزار 535 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ شہرام ترکئی پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن بن رہے ہیں۔
این اے 22 مردان سے عاطف خان
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے سینیئر رہنما عاطف خان نے اے این پی کے سینیئر رہنما امیرحیدر ہوتی کو شکست دے کر پہلی بار قومی اسمبلی کی سیٹ اپنے نام کی۔آزاد امیدوار محمد عاطف خان ایک لاکھ 14 ہزار 748 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ ان کے مدمقابل اے این پی کے امیر حیدر ہوتی 66 ہزار 159 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 33 نوشہرہ سے پرویز خٹک کو ہرانے والے احد شاہ
این اے 33 نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار احد علی شاہ 90 ہزار 145 ووٹ لے کامیاب قرار پائے ہیں۔احد شاہ نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑ کر اپنی نئی جماعت بنانے والے پرویز خٹک کو شکست دی۔ پرویز خٹک این اے 33 سے 25 ہزار 582 ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔
این اے 4 سوات سے سہیل سلطان
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سہیل سلطان این اے 4 سے 88 ہزار نو ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔ ان کے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار محمد سلیم خان کو صرف 20 ہزار 890 ووٹ ملے۔
این اے 32 پشاور سے محمد آصف خان
محمد آصف خان نے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار اور سینیئر سیاستدان غلام احمد بلور کو شکست دے کر پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست جیتی ہے۔آصف خان نے این اے 32 سے ایک لاکھ 22 ہزار 972 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ غلام احمد بلور صرف 45 ہزار 886 ووٹ ہی حاصل کر سکے۔
این اے 37 سے حمید حسین
قومی اسمبلی کی نشست این اے 37 کرم ایجنسی سے مجلس وحدت المسلمین کے امیدوار حمید حسین کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست جیتی ہے۔انجینیئر حمید حسین کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی اور انہوں نے 58 ہزار 650 ووٹ حاصل کیے۔ ان کے مخالف پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے ساجد حسین طوری 54 ہزار 384 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 36 ہنگو سے یوسف خان
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار یوسف خان 73 ہزار 76 ووٹ لے کر پہلی بار قومی اسمبلی کا حصہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے امیدوار عبداللہ کو شکست دی جنہوں نے 34 ہزار 324 ووٹ حاصل کیے۔
راولپنڈی این اے 51 سے راجہ اسامہ سرور
راولپنڈی ڈویژن کے اہم حلقے این اے 51 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے نوجوان امیدوار راجہ اسامہ اشفاق سرور بھی پہلی بار قومی اسمبلی کا رکن بننے جا رہے ہیں۔انہوں نے حلقے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 49 ہزار 250 ووٹ حاصل کیے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار صداقت علی عباسی نے اسی حلقے سے سب سے زیادہ ایک لاکھ 36 ہزار 249 ووٹ حاصل کیے تھے۔
راولپنڈی این اے 57 سے بیرسٹر دانیال چوہدری
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 راولپنڈی سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار دانیال چوہدری 83 ہزار 331 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ وہ پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
این اے 54 راولپنڈی سے بیرسٹر عقیل ملک
راولپنڈی ڈویژن کے ایک اور اہم حلقے این اے 54 راولپنڈی میں بھی تجربہ کار کھلاڑی فتح یاب نہ ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے غیر حتمی سرکاری نتیجے کے مطابق عقیل ملک نے 85 ہزار 912 ووٹ حاصل کیے۔پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عذرا مسعود 73 ہزار 694 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔اس حلقے سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما غلام سرور خان کو بھی بڑی شکست ہوئی ہے۔
این اے 122 سے سردار لطیف کھوسہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ماضی میں ایوان بالا کے رکن رہنے والے سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ اب قومی اسمبلی کے بھی رکن بن گئے ہیں۔انہوں نے این اے 122 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار خواجہ سعد رفیق کو شکست دی۔غیر حتمی سرکاری نتیجے کے مطابق لطیف کھوسہ نے ایک لاکھ 17 ہزار 109 ووٹ حاصل کیے جبکہ خواجہ سعد رفیق 77 ہزار 709 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 262 کوئٹہ سے عادل خان بازئی
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 کوئٹہ سے آزاد امیدوار عادل خان بازئی 20 ہزار 273 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے۔ وہ پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن بنیں گے۔غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق اسی حلقے سے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیدوار ملک سکندر خان 12 ہزار 873 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
اے 264 کوئٹہ 3 سے نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی
این اے 264 کوئٹہ 3 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے 10 ہزار 678 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مدمقابل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل تھے جنہیں نو ہزار 929 ووٹ ملے۔
حلقہ این اے 251 قلعہ سیف اللہ سے خوشحال خان
حلقہ این اے 251 قلعہ سیف اللہ سے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ 45 ہزار 712 ووٹ لے کر پہلی بار قومی اسمبلی کے ممبر بن رہے ہیں۔انہوں نے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے مولانا سمیع الدین کو شکست دی ہے۔
این اے 253 سے میاں خان بگٹی
حلقہ این اے 253 کے غیر حتمی سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار میاں خان بگٹی 46 ہزار 683 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے ن لیگ کے دوستین ڈومکی کو شکست دی جنہوں نے 44 ہزار 643 ووٹ حاصل کیے