پاکستان میں آٹزم میں مبتلا بچوں کی بہتری کیلئے مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹ تیار

2603485-robot-1707637501-477-640x480.jpg

کراچی: پاکستان میں آٹزم میں مبتلا بچوں کی بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹ تیار کرلیا گیا جوکہ آئندہ ماہ مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوگا جبکہ ایک سال میں اس روبوٹ کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے گا۔

آٹزم میں مبتلا بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی بہتری اور سماجی رابطے بنانے میں مدد فراہم کرنے والا پاکستان میں تیار کردہ روبوٹ آئندہ سال سے ایکسپورٹ کیا جائے گا، روبوٹ کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اداروں نے گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے خریداری اور جوائنٹ وینچر کی بھی پیشکش کی ہے۔

اپنی نوعیت کا منفرد روبوٹ پاکستان کی ٹیک اسٹارٹ اپ کمپنی Haprow نے تیار کیا ہے جسے Tim Tim کا نام دیا گیا ہے جو سماجی طور پر معاون روبوٹ جسے آٹسٹک بچوں کی مدد اور ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ٹم ٹم دنیا بھر میں روبوٹ بیسڈ انٹروینشن کے بارے میں ہونے والے عالمی مطالعے کا حصہ ہے جس کے پاکستان میں بہت اچھے نتائج ملے ہیں۔م یڈیکل اور ہیلتھ سائنسز میں انجینئرنگ ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ جامع اور ہمدرد معاشرہ کی تشکیل Haprow کا نصب العین ہے۔

Haprow کے بانی سی ای او محمد علی عباس کے مطابق ٹم ٹِم – صرف ایک روبوٹ نہیں ہے۔ یہ آٹزم سپیکٹرم پر بچوں کے لیے ایک دوست اور سرپرست ہے۔ اس جدید معاون ٹیکنالوجی کو آٹسٹک سی کی منفرد ضروریات کی گہری سمجھ کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ٹم ٹم مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس آٹزم میں مبتلا بچوں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے اور آزادی سے حرکت کرسکتا ہے اس کے لیے خصوصی مواد تیار کیا گیا ہے جس سے آٹزم میں مبتلا بچوں کو سکھایا اور پڑھایا جاسکتا ہے اس کا منفرد ڈیزائن پاکستان میں ہی تیار کیا گیا جبکہ آلات اور پرزہ جات درآمد کیے گئے ہیں

کراچی: پاکستان میں آٹزم میں مبتلا بچوں کی بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹ تیار کرلیا گیا جوکہ آئندہ ماہ مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوگا جبکہ ایک سال میں اس روبوٹ کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے گا۔

آٹزم میں مبتلا بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی بہتری اور سماجی رابطے بنانے میں مدد فراہم کرنے والا پاکستان میں تیار کردہ روبوٹ آئندہ سال سے ایکسپورٹ کیا جائے گا، روبوٹ کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اداروں نے گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے خریداری اور جوائنٹ وینچر کی بھی پیشکش کی ہے۔

اپنی نوعیت کا منفرد روبوٹ پاکستان کی ٹیک اسٹارٹ اپ کمپنی Haprow نے تیار کیا ہے جسے Tim Tim کا نام دیا گیا ہے جو سماجی طور پر معاون روبوٹ جسے آٹسٹک بچوں کی مدد اور ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ٹم ٹم دنیا بھر میں روبوٹ بیسڈ انٹروینشن کے بارے میں ہونے والے عالمی مطالعے کا حصہ ہے جس کے پاکستان میں بہت اچھے نتائج ملے ہیں۔م یڈیکل اور ہیلتھ سائنسز میں انجینئرنگ ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ جامع اور ہمدرد معاشرہ کی تشکیل Haprow کا نصب العین ہے۔

Haprow کے بانی سی ای او محمد علی عباس کے مطابق ٹم ٹِم – صرف ایک روبوٹ نہیں ہے۔ یہ آٹزم سپیکٹرم پر بچوں کے لیے ایک دوست اور سرپرست ہے۔ اس جدید معاون ٹیکنالوجی کو آٹسٹک سی کی منفرد ضروریات کی گہری سمجھ کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ٹم ٹم مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس آٹزم میں مبتلا بچوں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے اور آزادی سے حرکت کرسکتا ہے اس کے لیے خصوصی مواد تیار کیا گیا ہے جس سے آٹزم میں مبتلا بچوں کو سکھایا اور پڑھایا جاسکتا ہے اس کا منفرد ڈیزائن پاکستان میں ہی تیار کیا گیا جبکہ آلات اور پرزہ جات درآمد کیے گئے ہیں .محمد علی عباس نے بتایا کہ بین االقوامی دو سے تین بڑی آرگنائزیشنز سے بہت اچھا رسپانس ملا ہے وہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے ملکوں میں جاکر کام کریں ان ملکوں میں امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں جہاں کے سرمایہ کار بھی ٹم ٹم میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں رہ کر کام کریں اور عالمی اداروں یا سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے ڈیولپ کریں۔انہوں نے بتایا کہ گلوبل مارکیٹ میں ٹم ٹم جیسا روبوٹ پانچ ہزار ڈالر تک کا فروخت کیا جارہا ہے اور اس کے مواد کی سبسکرپشن فیس الگ ہوتی ہے، پاکستان میں تیار کردہ روبوٹ سبسکرپشن کے ساتھ 70 فیصد کم قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔ اداروں کو فروخت کیے جانے کی صورت میں اسٹاف کو تربیت بھی فراہم کی جائے گی اور ایک مناسب سبسکرپشن فیس پر سالانہ بنیادوں پر کنٹینٹ بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔آٹزم میں مبتلا بچوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے اب تک پانچ روبوٹس تیار کیے جاچکے ہیں۔ Haprow ٹیم ماہانہ 40 اور سالانہ پانچ سو کے لگ بھگ روبوٹس تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کمپونینٹس کی درآمد کے عمل اور دیگر پراسیجرز کی رفتار بڑھانے کے ساتھ روپے کی قدر بہتر ہونے سے اس کی لاگت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے