پی ٹی آئی کا متعدد انتخابی حلقوں کے نتائج چیلنج کرنے کا فیصلہ
عام انتخابات 2024 کے مکمل نتائج آنے میں ابھی بھی کچھ وقت باقی ہے لیکن دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت دیگر جماعتوں کے انتخابی نتائج پر تحفظات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے ملک بھر سے مخلتف قومی و صوبائی حلقوں کے نتائج چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں نے باقاعدہ الیکشن کمیشن اور عدالتوں سے رجوع کرنا شروع کر دیا ہے
لاہور کے حلقہ این اے 119 سے مسلم لیگ کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے بھی مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ریحانہ ڈار نے اپنی درخواست میں میں ریٹرننگ آفیسر، الیکشن کمیشن اور خواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے تینوں امیدواروں نے اپنے اپنے حلقے کے انتخابی نتائج چیلنج کر دیے ہیں۔این اے 47 سے پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب شاہین نے اپنے حلقے کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی بخاری نے بھی اپنے حلقے کا انتخابی نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔پی ٹی آئی کے این اے 47 سے آزاد امیدوار عامر مغل نے اپنے حلقے کے انتخابی نتیجے کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا ہے۔
’ہمارے مینڈیٹ کو رات کی تاریکی میں چھینا گیا‘
پاکستان تحریک انصاف کے نامزد چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عوام نے 8 فروری کو اپنے حصّے کا کام کر دیا ہے۔ اب ہمارا کام ووٹ کی حفاظت کرنا ہے۔ہمارے پاس 154 نشستیں ہیں۔ پی ٹی آئی کے آزاد فاتح قرار پائے ہیں۔ بعض علاقوں میں ہمارے مینڈیٹ کو رات کی تاریکی میں چھینا گیا۔ اس اقدام پر عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شیعب شاہین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر میں ان نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے۔ ہم نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ امید ہے فارم 45 کی بنیاد پر ہمیں انصاف ملے گا۔‘