غزہ میں فائر بندی پر ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا: حماس رہنما
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ غزہ پر چار ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے سیز فائر کے معاہدے پر ابھی تک حتمی سمجھوتہ نہیں ہوا۔
لبنان میں موجود حماس کے اعلیٰ عہدیدار اسامہ ہمدان نے کہا ہے کہ ’حماس رہنما اسرائیل، قطر، مصر اور امریکہ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ فریم ورک کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘ان کے مطابق حماس کو ’اپنے موقف کا اعلان‘ کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کی تحریک ’بارہا کہہ چکی ہے‘ کہ وہ ’اپنے فلسطینی عوام کے خلاف جاری اس وحشیانہ جارحیت کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی اقدام پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔تاہم اسامہ ہمدان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس کو پیرس میں ثالثوں کی جانب سے تیار کردہ سیز فائر کی تجویز مل گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے اور اس منصوبے میں کچھ تفصیلات کم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم جلد ہی اپنے موقف کا اعلان کریں گے، جو ہماری اس خواہش کی بنیاد پر ہو گا کہ اس جارحیت کو جلد از جلد ختم کیا جائے جس کا سامنا ہمارے عوام کر رہے ہیں۔‘
سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہوا تھا۔حماس کے حملے میں اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق 1160 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 250 کو قیدی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔حماس کی جانب سے قیدی بنائے گئے قیدیوں میں سے تقریباً 100 کو نومبر کے آخر میں ایک ہفتے کے سیز فائر کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب بھی 132 قیدی موجود ہیں جن میں کم از کم 27 قیدی بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جارحیت کے دوران مارے جا چکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں فضائی، زمینی اور سمندری حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 27 ہزار 238 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
حماس کے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ تین مرحلوں پر مشتمل سیزفائر کی تجویز میں ابتدائی طور پر چھ ہفتوں کے لیے لڑائی روکنا بھی شامل ہے جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کے بدلے کچھ اسرائیلی قیدیوں رہا کیا جائے گا۔اسامہ ہمدان جن کی تحریک نے کسی بھی معاہدے سے پہلے مکمل سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا، نے حماس کا موقف ’مسخ‘ کرنے کے مقصد سے ’غلط معلومات والی اسرائیلی مہم‘ کی بھی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ’جارحیت جاری رکھنے کے لیے اب تک کیے گئے تمام اقدامات مسترد دیے ہیں ۔‘
ہمدان نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی مالی معاونت معطل کرنے کے متعدد ممالک کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ اسرائیلی الزام کے مطابق اس کے کچھ ملازمین ممکنہ طور پر سات اکتوبر کے حملوں میں ملوث تھے۔انہوں نے اسے ’صیہونی جھوٹ اور اجتماعی سزا‘ پر مبنی ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام قرار دیا۔