امریکہ کے شام اور عراق میں حملوں کی حقیقت کیا ہے
امریکہ نے شام-عراق میں اپنی "جوابی کارروائی” کا آغاز کیا، جس میں ان کے دعویٰ کے مطابق، B-1 بمبار طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے 125 گولہ بارود کے ساتھ 85 اہداف کو نشانہ بنایا۔ CENTCOM سپاہ اور مزاحمتی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیاـاس حملے کے دوراناردنی فضائیہ کے طیاروں نے بھی شام میں اہداف پر بمباری کرنے میں امریکہ کی مدد کی۔
لیکن :- البصیر کے ذرائع کے مطابق، شام عراق میں امریکہ کی طرف سے نشانہ بنائے گئے مقامات مکمل طور پر خالی تھے اور جارحیت سے پہلے ہی خالی کر دیے گئے تھے۔جسکی وجہ سے اسلامی مزاحمت کو قطعی نقصان نہیں پہنچا البتہ امریکی بمباری سے عام شہری افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے
ایرانی حکومتی ذرائع نے نمائندہ البصیر کو بتایا کہ شام میں IRGC کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے CENTCOM کے دعوے غلط ہیں، کیونکہ ایران کے ان علاقوں میں کوئی اڈے نہیں ہیں جہاں امریکہ نے بمباری کی ہے
جبکہ امریکی حملوں کے جواب میں عراقی مزاحمت نے کونوکو شام میں امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے امریکی جارحیت کے ساتھ ساتھ بیس کے اندر آگ بھڑک اٹھی۔۔