وہ انتخابی حلقے جہاں ’پنجاب کے بڑے سیاسی کھلاڑیوں‘ کا میچ پڑے گا
جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے سیاسی میدان میں موجود سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم میں بھی تیزی آرہی ہے۔
ویسے تو یہ انتخابات پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورت حال کے لیے بہت اہم تصور کیے جا رہے ہیں تاہم پھر بھی نامور سیاستدان جن حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں عوام کی دلچسپی قدرے زیادہ ہوتی ہے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں وہ کون کون سے حلقے ہیں جہاں بڑے مقابلے ہو رہے ہیں۔
سب سے پہلے شروع کرتے ہیں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے جہاں کے 14 میں سے سات حلقے ایسے ہیں جو بڑی سیاسی شخصیات کے سیاسی میدان کا روپ دھار چکے ہیں۔ تین مرتبہ کے وزیر اعظم نواز شریف حلقہ این اے 130 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کی یاسمین راشد ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 127 سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری میدان میں ہیں جب کہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے عطااللہ تارڑ ہیں جبکہ تحریک انصاف کے ظہیر عباس کھوکھربھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف حلقہ این اے 123 سے امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے ایڈووکیٹ افضال پاہٹ ہیں۔
بات کریں حلقہ این اے 119 کی جہاں سے مریم نواز اپنے سیاسی کیریئر کا پہلا انتخاب لڑنے جا رہی ہیں تو ان کے مقابلے میں شہزاد فاروق کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے۔پی ٹی آئی کی ورکر صنم جاوید نے بھی اس حلقے سے کاغذات جمع کروائے تھے تاہم انہوں نے اپنی نامزدگی واپس لے لی ہے
صوبائی دارالحکومت کے حلقہ این اے 118 سے حمزہ شہباز انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ جیل سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ اسی طرح این اے 117 سے علیم خان مسلم لیگ ن کی سپورٹ سے میدان ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے علی اعجاز بٹر ہیں جبکہ گلوکار ابرارالحق بھی اس حلقے سے آزاد امیدوار ہیں۔
حلقہ این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کے مقابلے میں تحریک انصاف نے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کو میدان میدان میں اتارا ہے۔
اگر جنوبی پنجاب کا رخ کریں تو ملتان شہر سے شاہ محمود قریشی کے الیکشن سے آوٹ ہونے کے بعد اب دو بڑے مقابلے ہو رہے ہیں۔
پہلا مقابلہ این اے 148 میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مسلم لیگ ن کے احمد حسین ڈہر کے درمیان ہے جبکہ اس حلقے میں تحریک انصاف بیرسٹر تیمور الطاف کو سپورٹ کر رہی ہے۔ جبکہ یوسف رضا گیلانی کو مسلم لیگ ن کے تیس سال سے امیدوار رانا محمود الحسن کی حمایت بھی حاصل ہے کیونک انہیں پارٹی نے اس بار ٹکٹ نہیں دیا۔
ملتان کی دوسری نشست این اے 149 ہے جہاں سے جہانگیر ترین الیکشن میں مسلم لیگ ن کی مدد سے حصہ لے رہے ہیں ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ عامر ڈوگر ہیں جبکہ جاوید ہاشمی بھی ڈوگر کے حق میں الیکشن سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
بات کریں اگر فیصل آباد کی تو رانا ثنا اللہ حلقہ این اے 100 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف نے ان کے مقابلے میں ڈاکٹر نثار جٹ کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔
جھنگ کے حلقہ این اے 108 سے مسلم لیگ ن نے اس بار مخدوم فیصل صالح حیات کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار صاحب زادہ محبوب سلطان کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے۔
ایک بڑا مقابلہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں بھی متوقع ہے جہاں حلقہ این اے 71 میں مسلم لیگ ن کے راہنما خواجہ آصف کے مقابلے میں تحریک انصاف نے اپنی پارٹی کے سابق رہنما عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز ڈار کو ٹکٹ دے رکھا ہے۔
اس حلقے کے مقابلے کو پنجاب کے سب سے بڑے مقابلوں میں سے ایک گنا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اگر گجرات پر نظر دوڑائیں تو چوہدری پرویز الہی کی اہلیہ قیصرہ الہی حلقہ این اے 64 سے چوہدری شجاعت کے بیٹے سالک حسین کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہی ہیں جبکہ چوہدری پرویز الہی جیل میں ہیں۔
راولپنڈی کے حلقہ این اے 54 کا انتخابی مقابلہ بھی کسی دلچسپی سے کم نہیں جہاں غلام سرور استحکام پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حمایت کے ساتھ سابق لیگی رہنما چوہدری نثار کا مقابلہ کر رہے ہیں۔