ریحان زیب: تحریک انصاف کے متحرک ’دیرینہ کارکن‘ جنھیں ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے شکوہ تھا

2c2c6cd0-c0fa-11ee-897d-3950f2e7afa7.jpg

مجھے اِس بات سے دُکھ نہیں کہ مجھے ٹکٹ کیوں نہیں ملا۔ مجھے دُکھ اس بات کا ہے کہ پارٹی (پی ٹی آئی) رانگ نمبرز اور ایکٹرز کے ہاتھوں یرغمال ہو چکی ہے۔‘

یہ الفاظ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ کی جنرل نشست این اے 8 اور صوبائی حلقے پی کے 22 سے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار ریحان زیب کے ہیں جو انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیے گئے اپنے آخری پیغام میں لکھے۔19 جنوری کو انھوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی ایک پرانی تصویر بھی شیئر کی جس میں ٹوٹے ہوئے دل کا ایموجی بنا ہوا تھا۔

ریحان زیب کو گذشتہ روز (31 جنوری) باجوڑ کے علاقے صدیق آباد پھاٹک کے قریب اُس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا جب وہ بطور آزاد امیدوار اپنی انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ ان کے ساتھ موجود تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ تحریک انصاف کی جانب سے بطور آزاد امیدوار حمایت نہ ملنے کے باوجود انھوں نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔وہ ایک روز قبل ہی مظفر آباد میں مقیم باجوڑ کے لوگوں سے انتخابی مہم کے سلسلے میں ملاقات کر کے واپس باجوڑ پہنچے تھے۔

ریحان کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم داعش نے قبول کی ہے جس کا اعلان انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک مختصر پوسٹ میں کیا۔

باجوڑ ضلع میں سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جس کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ گذشتہ سال جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک جلسے میں ہونے والے خود کش حملے میں پچاس سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس واقعے کی ذمہ داری بھی داعش نے ہی قبول کی تھی۔آزاد امیدوار ریحان زیب کی ہلاکت کے باعث الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 8 میں انتخابات ملتوی کر دیے ہیں
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ کاشف ذوالفقار کا کہنا ہے ریحان کے قتل کے بعد آس پاس علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور امید ہے جلد ہی اس حوالے سے پیش رفت متوقع ہو سکتی ہے۔ڈی پی او باجوڑ کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک اس واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی چونکہ مقتول کے لواحقین ابھی تدفین میں مصروف ہیں۔ جیسے ہی درخواست موصول ہوئی تو ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔‘

داعش کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کے سوال پر ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ’وقتاً فوقتاً داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں جن میں پولیس کو مختلف سکیورٹی ایجنسیوں کا تعاون رہتا ہے اور ماضی قریب میں اس ضمن میں متعدد کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ مگر اِس وقت ہمیں پولیس کی نفری میں کمی کا بھی سامنا ہے۔‘

’دو افراد نے میری آنکھوں کے سامنے گولیاں ماریں‘

انصاف لیبر ونگ باجوڑ کے صدر ذاکراللہ انتخابی امیدواروں کی جانب سے الیکشن کی مہم شروع ہونے کے بعد سے ریحان کے ساتھ تھے اور وقوعہ کے روز وہ ریحان سے اگلی گاڑی میں سوار تھے۔وہ بتاتے ہیں کہ ’ہم عنایت کلی (کے علاقے) سے ایک کارنر میٹنگ کے بعد علیزو گاؤں کی طرف جا رہے تھے اور جس مقام پر ریحان پر گولیاں چلائی گئیں وہاں ہمارا رکنے کو کوئی پلان نہیں تھا۔‘

’صدیق آباد پھاٹک پر کچھ سیاسی کارکن موجود تھے جنھیں تو دیکھ کر گاڑی روکی گئی اور ریحان اُن سے ملنے کے لیے گاڑی سے اُتر گیا۔ ملاقات کے بعد وہ جیسے ہی گاڑی میں واپس آنے کے لیے مڑا تو اس دوران دو افراد نے فائرنگ کر دی۔وہ بتاتے ہیں کہ ’میں ریحان سے کچھ قدم آگے تھا۔ میں بھاگ کر وہاں پہنچا تو دیکھا ریحان خون میں لت پت تھا۔ پھر ہم اُن حملہ آوروں کے پیچھے بھاگے لیکن وہ ہاتھ نہ آ سکے۔ وہاں پہلے سے ایک بائیک کھڑی تھی جس پر وہ حملہ آور فرار ہو گئے۔خار ہسپتال کے جانب سے جاری کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے ریحان کے سر میں گولیاں ماریں ہیں۔
ریحان زیب کے بارے میں ان کے قریبی دوست اور حلقے میں ان کے حمایتی بتاتے ہیں کہ وہ پاکستان تحریکِ انصاف کے دیرینہ کارکن تھے اور پارٹی کی جانب سے انتخابات میں ٹکٹ نہ دیے جانے کے باوجود انھوں نے کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔باجوڑ میں انھیں تحریک انصاف کا ایک سرگرم رکن مانا جاتا تھا اور شروع دن سے ہی ان کی خواہش تھی کہ الیکشن کا ٹکٹ پارٹی کی طرف سے انھیں ملے مگر ایسا نہ ہو سکا جس کا انھیں افسوس تھا۔

نو مئی کے واقعات کے بعد دیگر کارکنوں کی طرح ریحان زیب بھی زیرِ عتاب رہے تھے اور پولیس کی جانب سے انھیں گرفتار کیا گیا تھا تاہم پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر ان کی رہائی ممکن ہو پائی تھی۔ریحان کے بچپن کے دوست رحمان اللہ، جو کہ مقامی صحافی بھی ہیں، بتاتے ہیں کہ ریحان زیب نے ابتدائی تعلیم باجوڑ سے ہی حاصل کی اور راولپنڈی کی زرعی یونیورسٹی سے واٹر ریسورس اینڈ منیجمٹ کی ڈگری 2017 میں حاصل کی تھی۔ان کے مطابق ریحان اپنے خاندان کے واحد فرد تھے جنھوں نے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ ان کا خاندان کھیتی باڑی کے پیشے سے منسلک ہے۔رحمان بتاتے ہیں کہ ریحان مقامی سطح پر سماجی طور پر بھی کافی متحرک تھے۔ کورونا وبا کے دوران ریحان نے کئی خاندانوں میں ماسک اور راشن بھی تقسیم کیا تھا جس پر حکومت نے ریحان زیب کو ’ان سین ہیرو آف دی پینڈیمک‘ کے خطاب سے بھی نوازا گیا تھا۔

ریحان زیب کے ایک دوست کے مطابق انھوں نے ’رورل ایریاز واٹر ایسوسی ایشن پاکستان‘ کے نام سے ایک غیر منافع بخش تنظیم بھی قائم کی تھی جس کا مقصد دیہی علاقوں کو پینے، گھریلو استعمال اور زراعت کے مقاصد کے لیے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔ان کے اہلخانہ کے مطابق ریحان نے افریقی ملک روانڈا میں کامن ویلتھ یوتھ فورم 2022 میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی تھی جبکہ او آئی سی یوتھ فورم اور ورلڈ بینک یوتھ سمٹ 2021 میں بھی انھوں نے شرکت کی تھی۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے