کراچی: ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان تصادم ’خطرے کی گھنٹی ہے‘

image0_0.jpeg

آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں انتخابی جلسوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اسی دوران کراچی کے حلقہ این اے 249 میں دو سیاسی جماعتوں کے اتوار اور پیر کی درمیانی شب تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں ایم کیو ایم کا ایک کارکن جان سے گیا ہے۔

کراچی میں رواں ماہ پیش آنے والا یہ دورسرا واقعہ ہے جو اتوار اور پیر کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب ناظم آباد میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔اس تصادم کے نتیجے میں فائرنگ سے ایک شخص جاں سے گیا جبکہ ایک زخمی بھی ہوا ہے جس کے بعد مشتعل افراد نے دو گاڑیوں کو آگ لگا دی اور علاقہ کئی گھنٹوں تک میدان جنگ بنا رہا۔

ضلع وسطی کے تفتیشی افسر حفیظ بگٹی نے اس بارے میں نمائندہ البصیر کو بتایا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالوحید 50 سے 60 لوگوں کا قافلہ لیے ریلی کی صورت میں گزر رہے تھے جس پر وہاں موجود ایم کیو ایم کارکنان سامنے سے نعرے بازی کی۔‘پولیس افسر حفیظ بگٹی کے مطابق ’شروعات دھکم پیل سے ہوئی اور پھر ہوائی فائرنگ کی گئی۔ اس سب کے بعد کراس فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم کے کارکن جس کی شناخت فراز کے نام سے ہوئی ہے وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا جبکہ تصادم میں پیپلز پارٹی کا ایک کارکن راؤ طلحہ زخمی ہوا۔‘
ڈی آئی جی ویسٹ زون عاصم قائم خانی جائے وقوعہ پر پہنچے جہاں انہوں نے کی میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے کہوں گا کہ جذبات پر قابو رکھیں۔ کوشش کی جائے گی کہ کسی ریلی کے ساتھ اسلحہ بردار نظر نہ آئیں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘انہوں نے کہا کہ تصادم کے بعد علاقے میں صورت حال کشیدہ ہے جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
اس سب پر نمائندہ البصیر سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ ’ایم کو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان تناؤ ازل سے رہا ہے جس کی ایک تاریخ ہے اور یہ ایک تشویشناک عمل ہے۔‘مظہر عباس کا کہنا ہے کہ ’سیاسی کارکنان کا آپسی جھگڑا پریس کانفرنس میں بھی ہے کیونکہ جس طرح کی پریس کانفرنس کی جاتی ہے اس سے معاملات میں مزید آگ بھڑکتی ہے، تو سیاسی جماعتو ں کے سربراہان کو ضرورت ہے کہ وہ اس صورت حال کو قابو میں کریں کیونکہ یہ واقعات بڑھے تو معاملات خراب ہو جاتے ہیں۔بقول مظہر عباس: ’ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والا تصادم خطرے کی گھنٹی ہے۔ جس حلقے میں یہ واقعہ ہوا وہ ضلع وسطی ہے جہاں پیپلز پارٹی کبھی اتنی مضبوط نہیں رہی، عین ممکن ہے کہ اسی طرح سے جھگڑا شروع ہوا ہو اور بڑھ گیا ہو۔ مستقبل میں کیا حالات رہیں گے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے