ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں، پاکستان

8.jpg

اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھارت ملوث ہے، اشوک کمار اور یوگیش کمار نامی شہریوں نے یہاں اپنے ایجنٹوں کو رقومات دے کر قتل کرائے جس کے ثبوت موجود ہیں۔
دفتر خارجہ میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے کہا کہ ہمارے پاس دو پاکستانی شہریوں کو انڈیا کی جانب سے قتل کیے جانے کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں، قاتل کے انڈیا سے مصدقہ لنک ملے ہیں، شاہد لطیف کو مارنے کے لیے انڈین شہری یوگیش کمار نے یہاں مقامی قاتل کو ہائر کیا اور شاہد لطیف کو قتل کروایا۔
سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ ٹارگٹ کلر عمیر نے پانچ ٹارگٹ کلرز کی ٹیم بنائی، قانون نافذ کرنے والے اداروں عمیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا، قاتل عمیر بارہ اکتوبر کو ملک سے باہر فرار ہو رہا تھا۔
انہوں ںے بتایا کہ دوسرا کیس محمد ریاض کا ہے جسے راولاکوٹ میں فجر کے وقت قتل کیا گیا، تفتیش سے پتا چلا کہ عبداللہ علی نامی کلر نے محمد ریاض کو قتل کیا جو کہ آٹھ ستمبر ہوا۔
سائرس سجاد قاضی نے بتایا کہ ملک میں موجود بھارتی ایجنٹوں نے ان قتل کے عوض پیسے وصول کیے، بھارتی ایجنٹوں کے نام اشوک کمار اور یوگیش کمار ہیں۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کا محاسبہ ہونا چاہیے کیوں کہ جب قتل ہوئے تو انڈین سوشل میڈیا پر خوشیاں منائی گئیں، انڈیا کے سوشل میڈیا پر مقتولین کو دشمن گردانا گیا جب کہ قتل کے حوالے سے ٹارگٹ کلرز عمیر اور محمد عبداللہ کے اقبالی بیانات بھی موجود ہیں اور قاتلوں کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا نے یہ حرکت صرف پاکستان میں نہیں کی بلکہ انڈیا اس سے قبل کینیڈا اور امریکا میں بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے پہلے ہی کلبھوشن یادیو کا کیس موجود ہے جو کہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا، اب دیکھا جائے گا کہ کچھ بھارتی شہری پاکستان میں موجود ہیں جو یہیں کہ لوگوں کو پیسے دے کر قتل کرارہے ہیں، پاکستان عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے، بھارتی خفیہ ادارے اس طرح کی کارروائیاں پوری دنیا میں کرتے رہے ہیں جیسا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو مارا گیا اور یہ واقعہ پوری دنیا میں رپورٹ ہوچکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے