دہشتگرد گروہ جیش العدل پر ایرانی حملے کی منطق

281.png

گذشتہ ہفتے منگل 16 جنوری کے دن اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایران کی سرحد کے قریب بلوچستان میں واقع "سبز پہاڑی” میں دہشت گرد گروہ جیش العدل کے ٹھکانوں کو میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ آگاہ ذرائع کے بقول ان حملوں میں 90 سے زائد دہشت گرد عناصر ہلاک ہوئے تھے۔ ایران کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر پر ٹھیک اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ایران میں ایک بڑی دہشت گردانہ کاروائی کرنے والے تھے اور انہوں نے اس کیلئے 60 سے زائد دہشت گرد عناصر کو ایک جگہ جمع کر رکھا تھا۔ پاکستان کے علاقے میں دہشت گرد گروہ جیش العدل کے خلاف ایران کی اس فوجی کاروائی کے بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:

1) یہ فوجی کاروائی اپنے دفاع کیلئے روک تھام پر مبنی ایک اینٹی ٹروریزم اور ٹارگٹڈ اقدام تھا۔ ایرانی فوج ڈرون طیاروں کے ذریعے دہشت گرد گروہ جیش العدل کی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے تھی اور جب یہ کاروائی کی گئی تو دہشت گرد ایک بڑے دہشت گردانہ اقدام کی تیاری کر رہے تھے۔ لہذا یہ ایران کی قومی سلامتی کیلئے انتہائی فوری خطرہ تھا جسے اسی وقت برطرف کرنا ضروری تھا۔ ایسے حالات میں وقت اور جغرافیہ بہت اہم تھا اور فوری فوجی کاروائی انجام نہ پانے کی صورت میں بڑی تعداد میں ایرانی سکیورٹی فورسز اور بیگناہ عوام کی جان خطرے میں پڑ جانی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق دہشت گرد گروہ جیش العدل جس سطح پر دہشت گردانہ کاروائی انجام دینا چاہتا تھا وہ کرمان میں ہونے والی کاروائی سے چند گنا بڑی تھی۔

2) اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ کئی برس سے پاکستانی حکومت پر ان علاقوں میں فوجی آپریشن کر کے دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کرنے پر زور دیتی آئی ہے لیکن اس کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا گیا۔ ایرانی حکومت اپنے ہمسایہ برادر ملک پاکستان کی حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ وہ دونوں ممالک میں طے شدہ سکیورٹی معاہدوں کی روشنی میں مشترکہ سرحد کے قریب دہشت گرد عناصر کے ٹھکانے ختم کرنے کیلئے موثر اقدامات انجام دے گی۔

3) دہشت گرد گروہ جیش العدل کے خلاف ایران کے حملے درحقیقت ڈیٹرنس پر مبنی ڈاکٹرائن کا حصہ ہیں۔ اپنے دفاع کیلئے روک تھام پر مبنی اقدامات انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی صورت میں انجام پاتے ہیں۔

4) اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بات پر زور دیا ہے اس قسم کے آپریشنز کا ٹارگٹ وہ دہشت گرد عناصر ہیں جو نہ صرف ایران بلکہ پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد کے قریب جن دہشت گرد عناصر نے ٹھکانے بنا رکھے ہیں ان کے تانے بانے امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیز سی آئی اے اور موساد سے ملتے ہیں اور ان کے اہم ترین اہداف میں سے ایک دو برادر اور دوست ملک ایران اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنا ہے۔ لہذا ان دہشت گرد عناصر کے خلاف آہنی ہاتھ بروئے کار لانا ناگزیر ہے۔

5) ایران اور پاکستان کی حکومتوں، ذرائع ابلاغ اور عوام کو ایسے دشمن عناصر کے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہنا چاہئے جو غلط اور جعلی خبریں پھیلا کر دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

6) اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ اس نے اپنی طاقت خطے میں امن اور استحکام مضبوط بنانے کیلئے استعمال کی ہے۔ دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ہمارے خطے میں زیادہ سے زیادہ بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کیلئے کمر باندھ رکھی ہے۔ ایسے حالات میں خطے کے ممالک کی جانب سے مل کر امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے اور خطے سے ان کا صفایا کر دینے کی اشد ضرورت ہے۔

7) مظلوم فلسطینی عوام کا دفاع اور فلسطین کاز کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی پہلی ترجیحات میں شامل ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں جاری عالمی استکباری طاقتوں کی سازشوں اور سرگرمیوں سے غافل ہے بلکہ اس نے حتی ہمسایہ ممالک میں امریکہ اور اسرائیل کی جاسوسی سرگرمیوں اور فتنہ انگیزیوں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ اس کا واضح ثبوت حال ہی میں عراق کے کردنشین علاقے اربیل میں موساد کے اڈے کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر اسے تباہ کر دینا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو اپنی پہلی ترجیح رکھا ہے اور یہ پالیسی نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے اور خطے کے ممالک کیلئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے