سیاسی نظام پر عدم اعتماد یا سوشل میڈیا پر مہم: پاکستان بھر میں ماضی کے برعکس انتخابی گہما گہمی میں کمی کیوں؟

265.jpg

پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں صرف 18 دن باقی رہ گئے ہیں لیکن ماضی کے برعکس اس مرتبہ ملک کے سڑکوں، چوراہوں پر جگہ جگہ سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے بینرز اور پوسٹرز کچھ کم لگے دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی اگر نظر دوڑائی جائے تو یہاں بھی ان سیاسی جماعتوں کے اشتہارات کی بھرمار دکھائی نہیں دیتی۔
اگر ماضی کے انتخابات کے وقت کو یاد کریں تو ٹی وی و اخبارات کے اشتہاروں میں کہیں بلے کا زور تھا، کہیں شیر کی دھاڑ تو کبھی تیر کا نشانہ مگر اس بار نہ کوئی اشتہارات کی بھرمار ہے اور نہ ہی جلسے جلوسوں اور انتخابی دفاتر کے باہر بیٹھے افراد کی گہما گہمی۔ مگر کیوں؟
ملک میں عام انتخابات کے انعقاد میں تین ہفتوں سے بھی کم وقت رہ جانے کے باوجود سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں میں بھی جوش و خروش کچھ کم معلوم ہوتا ہے۔
پاکستان میں تقریباً تمام ہی چھوٹی، بڑی سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار انتخابی مہم کی تیاریوں کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن جلسوں سمیت سیاسی سرگرمیوں میں واضح کمی نظر آ رہی ہے۔
پاکستان میں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما اس مشاہدے سے جزوی طور پر اتفاق کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ سیاسی رہنماوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سڑکوں اور گلیوں میں انتخابی گہما گہمی کم ہونے کی متعدد وجوہات ہیں جن میں انتخابات سے متعلق لوگوں میں غیریقینی، لوگوں کا مبینہ طور پر سیاست سے اعتماد اُٹھ جانا، موسم کی سختی اور ایک بڑی سیاسی جماعت کا انتخابی دنگل سے بظاہر باہر ہونا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ یہ واضح کر چکے ہیں کہ انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے اور ان میں کسی قسم کا التوا نہیں ہوگا۔ پھر انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کیوں پائی جاتی ہے؟
پاکستان کے ایوانِ بالا میں اب تک تین قراردادیں پیش کی گئیں جس میں انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے سکیورٹی کی خراب صورتحال اور موسم کی شدت کو جواز بنایا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’آپ کا یہ مشاہدہ درست ہے کہ اس بار انتخابی گہما گہمی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے جس کی وجہ لوگوں میں انتخابات کے حوالے سے پھیلی ہوئی غیر یقینی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لوگ اکثر ہم سے بھی پوچھ لیتے ہیں کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں؟ ہم انھیں بتاتے ہیں کہ ایسی کوئی وجہ ہمیں تو نظر نہیں آتی جس کے سبب الیکشن تاخیر کا شکار ہوں۔
واضح رہے کہ الیکشن سے قبل قوانین کے تحت تمام امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے 54 دیے جاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے