سپریم کورٹ کے فیصلے سے انٹرا پارٹی الیکشن کی اہمیت سامنے آگئی، اکبر ایس بابر
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نئی سمت کا تعین ہوگا اور اب تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو اُن کے حقوق بھی ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں طویل جدوجہد کی ہے، پہلے فارن فنڈنگ اور پھر انٹرا پارٹی انتخابات پر جب ہم نے آواز اٹھائی تو ہم پر کیچڑ اچھالا گیا اور الزامات عائد کیے گئے مگر اللہ کے شکر سے ہم عدالت سے سرخرو ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بنیاد ہیں اور اگر یہ بنیاد کمزور ہو تو مضبوط عمارت قائم نہیں ہوسکتی، تفصیلی فیصلے کے بعد پاکستان کی سیاست میں انٹرا پارٹی الیکشن کی اہمیت سامنے آئے گی۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ عمل یہاں رکے گا نہیں بلکہ مزید آگے بڑھے گا اور اس سے نظام مزید توانا ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کو اس عمل میں شامل ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اللہ کے شکر سے ہمیں بڑی کامیابی ملی، پی ٹی آئی کو رول ماڈل بننا تھا، جس کی طرف ہم نے عملی قدم اٹھایا، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو سپریم کورٹ نے آج بنیادی اور جمہوری حق فراہم کردیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹرا پارٹی الیکشنز کی اہمیت سامنے آئی اور شعور پیدا ہوا ہے، اب کعبہ اور قبلہ ٹھیک ہوجائے گا۔ اکبر ایس بابر نے زور دیا کہ ’جمہوری نظام کی تجدید نو کی ضرورت ہے جس کیلیے سیاسی قائدین کو سنجیدگی سے سوچنال ہوا، باصلاحیت اور باکردار لوگوں کو اب آگے بڑھ کر سیاسی عمل میں حصہ لینا چاہیے‘۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن کا کہنا تھا کہ ’دو روز میں جھوٹ کے بڑے بڑے بت ٹوٹ گئے اور سچائی سامنے آئی ہے، سن 2011 سے جب ہم نے پی ٹی آئی کو ادارہ بنانے کی مہم شروع کی، پہلے فارن فنڈنگ اور پھر انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں ہم سرخرو ہوئے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سچائی کا راستہ کھل گیا ہے جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب سیاسی جماعتوں کو ادارہ بنانے اور میرٹ لانے کا پروگرام بڑھانا ہے، کارکنان کا یہ کام نہیں کہ وہ مار کھائیں اور گرفتاریاں دیں، شخصی اور خاندانی کنٹرول کی وجہ سے کارکنان رلتے ہیں، اب پاکستان میں مضبوط جمہوریت کی بنیاد ڈلے گی‘۔