335546-221088778.jpg

غزہ پر جنگ کے 85 ویں دن حماس تحریک نے کہا کہ اس نے چینی زیجیانگ M99 سنائپر رائفل، جسے عسکری طور پر ایم 99 کے نام سے جانا جاتا ہے، استعمال کرتے ہوئے ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کیا ہے۔

اس واقعے کے چند دن بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی کی شناخت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ حماس کے ایک سنائپر کی گولی سے زمینی کارروائی کے دوران جھڑپوں میں مارا گیا تھا۔

جدید ترین ہتھیار

اسرائیلی فوجی کی موت کی سنائپر کے ہاتھوں تصدیق ظاہر کرتا ہے کہ حماس تحریک غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے دوران یہ بندوق استعمال کر رہی ہے۔ اس کی جانب سے جاری ویڈیوز میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں ایم 99 سنائپر رائفل کم از کم تین بار نظر آئی ہے۔

زیجیانگ ایم 99 ایک نیم خودکار چینی اینٹی میٹریل رائفل ہے جو پہلی بار 2005 میں متعارف کرائی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اسے پیپلز لبریشن آرمی نیوی اور میرین کور نے خلیج عدن میں قزاق مخالف کارروائیوں میں استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔ شام کی خانہ جنگی میں بھی مختلف باغی گروپوں کے پاس یہ موجود تھی۔

یہ رائفل وہ جدید ترین ہتھیار ہے جسے حماس نے جنگ میں استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، ایم 99 پچھلے پانچ سالوں کے دوران غیرسرکاری طور پر فوجی تربیت اور پریڈ میں اس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں میں دیکھی گئی تھی۔

بندوق کی خصوصیات

ایم 99 ایک چینی ساختہ سنائپر رائفل ہے، جس کا استعمال 2005 میں شروع ہوا، اور اسے پہلی بار چینی پیپلز لبریشن آرمی کی بحریہ نے استعمال کیا تھا۔ یہ ایک اینٹی میٹریل رائفل ہے جس میں بھاری کیلیبر کی گولیاں ہوتی ہیں۔ (12.7 x 108) ملی میٹر)۔

اس رائفل کو بکتر بند گاڑیوں اور ٹھوس مواد میں گھسنے کی صلاحیت کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ اس کا وزن 12 کلوگرام ہے اور یہ تقریباً 1.5 میٹر لمبی ہے۔ یہ ایڈجسٹ ماؤنٹس سے بھی لیس ہے اور اس میں موجود آتشیں ہتھیاروں کے نیم خودکار میگزین میں پانچ گولیاں لگائی جاتی ہیں۔

اہمیت

اس کی گولی کی پہنچ تقریباً 1500 میٹر تک ہے جب کہ فائرنگ کی رفتار 800 میٹر فی سیکنڈ تک یعنی آواز سے دوگنا تیز تک پہنچ جاتی ہے۔ فوجی امور کے ماہر مہدی حسنین کہتے ہیں کہ ’یہ ہتھیار سنائپر کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ ہدف کو ردعمل کا موقع دیے بغیر اسے حیران کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘

مہدی حسنین نے مزید کہا، ’گولی زیادہ سے زیادہ دو سیکنڈ کے اندر ہدف کو نشانہ بناتی ہے یعنی اس کے فائر کی آواز اس تک پہنچنے سے بھی پہلے۔ اس کا مطلب ہے کہ گولی چلانے والے کے پاس کافی وقت ہوتا ہے کہ وہ ہدف کے ردعمل سے قبل اپنا مقام تبدیل کر لے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس رائفل کا غزہ سنائپرز کے ہتھیاروں میں ایک مضبوط اضافہ ہے اور تنظیم کے جنگجوؤں کی اسرائیلی فوج کی پیادہ دستوں کو آسانی سے نشانہ بنانے میں مدد کرتا ہے، جو تل ابیب میں تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔‘

مہدی کے بیان کے مطابق ایم 99 رائفل اہداف کے معیار کے لحاظ سے انفنٹری بٹالین کی کارکردگی کے برابر ہے۔ ایک ہی سنائپر عام طور پر براہ راست جھڑپوں میں مصروف جنگجوؤں کے گروپ سے زیادہ بڑے کام انجام دیتا ہے۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ اس کا مقام نامعلوم ہے اور وہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔‘
چینی ہتھیار

حماس کی جانب سے اس ہتھیار کے انکشاف کے بعد اسرائیلی نشریاتی کارپوریشن ’کان‘ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں بڑی مقدار میں حماس کے جنگجوؤں کے زیر استعمال ریکارڈ سطح پر غیر متوقع طور پر استعمال کیے گئے چینی ہتھیاروں کو ضبط کرنے میں کامیاب رہی۔

’کان‘ کے مطابق تل ابیب میں سکیورٹی اداروں نے اسرائیل میں سیاسی اسٹیبلشمنٹ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا کہ ’حماس‘ لڑائی میں معیاری چینی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ اس نشریاتی ادارے نے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی کے ایوانوں میں یہ سوالات بھی ابھر رہے ہیں کہ چین سے ہتھیار غزہ کی پٹی میں کیسے پہنچے؟ اور کیا یہ ہتھیار براہ راست چین سے حماس کے پاس آئے؟

کان نے نشاندہی کی کہ ایم 99 سنائپر رائفل کے سامنے آنے پر اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کو دھچکا لگا ہے، خاص طور پر جب سے ابتدائی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اس ہتھیار میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جس سے یہ زیادہ درست اور طویل فاصلے تک مار کر کستی ہے۔

چینی ردعمل

چین کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا جب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر چین کے عربی اکاؤنٹ نے حماس کے ایک جنگجو کی چینی رائفل اٹھائے ہوئے تصویر شائع کی اور لکھا، ’ایک بھاری کیلیبر کی چینی ایم 99 رائفل غزہ میں القسام بریگیڈ کے ایک سنائپر کے پاس دکھائی دی۔‘

اس عربی اکاؤنٹ کی طرف سے شائع ہونے والی پوسٹ کے مطابق یہ رائفل فلسطینی دھڑوں کی طرف سے غزہ کی پٹی کے اندر تقریباً ڈیڑھ ماہ سے زمینی کارروائیاں کر رہے اسرائیلی افواج کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے، جو اس کی یہاں آمد کا اشارہ دیتی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے اسے ایران کے راستے وہاں برآمد کیا گیا ہو۔

ایک اور ہتھیار

اسرائیلی امور کے محقق کیریس وٹ کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین نہیں ہے کہ چینی ہتھیار براہ راست چین سے خرید کر فلسطینی عسکریت پسندوں کے پاس پہنچے ہوں گے۔ میرا ماننا ہے کہ بیجنگ غیرسرکاری اداروں کو ہتھیار فروخت نہیں کرتا لیکن وہ یقینی طور پر مشرق وسطی کے ممالک کو ہتھیار فروخت کرتا ہے۔‘

چینی ایم 99 رائفل حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھ میں واحد سنائپر ہتھیار نہیں ہے۔ 2014 سے تحریک کے پاس مقامی طور پر تیار کردہ ایک سنائپر رائفل ہے، جسے وہ ’ الغول‘ کہتے ہیں، جس کی کیلیبر 14.5 ملی میٹر اور دو ہزار میٹر تک مہلک رینج ہے۔

جہاں تک حماس تحریک کا تعلق ہے، اس کے رہنما حماد الرقاب کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کسی بھی طرح کے ہتھیار رکھنے کا حق حاصل ہے۔ ہم بین الاقوامی قانون میں ایک جائز حق کا استعمال کرتے ہیں جو کہ اپنے دفاع کا حق ہے اور ہمیں ان سوالوں کے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم نے یہ ہتھیار کیسے حاصل کیے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے