امریکہ اور برطانیہ کے یمن پر حملے، انصار اللہ کی سنگین نتائج کی دھمکی

2361665.jpg

یمن :-  انصا اللہ کے ترجمان نے  کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے حملے کا ہر صورت میں جواب دیا جائے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ جمعے کو ہونے والے ان حملوں انصار اللہ کے پانچ مجاہدین شہید جبکہ چھ زخمی ہوئے۔

اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکی اور برطانوی افواج نے جمعے کو علی الصبح بحیرہ احمر میں ’بحری جہازوں پر حملوں کے بعد دفاعی کارروائی‘ کرتے ہوئے یمن میں انصار اللہ کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں جو بائیڈن نے کہا کہ ’ضرورت پڑنے پر وہ مزید فوجی کارروائی کا حکم دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘

انصار اللہ ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ یمن کے کئی شہروں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق انصار اللہ کے سرکاری میڈیا اور اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ جمعے کو علی الصبح یمن میں ہوائی اڈوں اور فوجی تنصیبات کو بھاری فضائی حملوں نے نشانہ بنایا۔

انصار اللہ کے میڈیا نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ امریکہ نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا، حدیدہ اور صعدہ کے آس پاس کے مقامات کو نشانہ بنایا۔

انصار اللہ کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی نے بتایا کہ میزائلوں نے صنعا کے قریب ایک ایئربیس، تعز، حدیدہ اور ابس کے ہوائی اڈوں اور صعدہ کے قریب ایک فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا۔

انصار اللہ کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے کہا: ’ہمارے ملک کو امریکی اور برطانوی بحری جہازوں، آبدوزوں اور جنگی طیاروں نے بڑے جارحانہ حملے کا نشانہ بنایا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور برطانیہ کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اس صریح جارحیت کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔‘

امریکی میڈیا نے بتایا کہ حملوں میں لڑاکا طیاروں اور ٹوماہاک میزائلوں سے حملے شامل تھے۔

بائیڈن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’آج میری ہدایت پر امریکی فوجی دستوں نے برطانیہ کے ساتھ مل کر یمن میں انصار اللہ کی جانب سے استعمال کیے جانے والے متعدد اہداف کے خلاف کامیابی سے حملے کیے تاکہ دنیا کی سب سے اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک میں بحری جہاز آزادانہ سفر کر سکیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کارروائی میں انہیں آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور ہالینڈ کی حمایت بھی حاصل تھی۔

انہوں نے ان حملوں کو انصار اللہ کے حملوں کا ’براہ راست ردعمل‘ قرار دیا، جس میں تاریخ میں پہلی بار اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا استعمال بھی شامل ہے۔

صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ’انصار اللہ کے حملوں نے امریکی اہلکاروں، سویلین میرینرز اور ہمارے شراکت داروں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے (عالمی) تجارت اور جہاز رانی کی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘

امریکی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی اپنے اہلکاروں پر حملوں کو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی دشمن عناصر کو بحری سفر کی آزادی کو متاثر کرنے کی اجازت دیں گے۔

ان کے بقول: ’میں اپنے لوگوں اور بین الاقوامی تجارت کے آزاد بہاؤ کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کی ہدایت کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا۔‘

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے بھی ایک بیان میں کہا کہ بحیرہ احمر میں انصار اللہ کے حالیہ حملوں کے جواب میں یمن میں حوثی اہداف کے خلاف جمعے کی صبح امریکی اور برطانوی فضائی حملے ’ضروری اور متناسب‘ تھے۔

ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ سے جاری بیان میں رشی سونک نے مزید کہا: ’عالمی برادری کی جانب سے بار بار انتباہات کے باوجود انصار اللہ نے بحیرہ احمر میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا ہم نے امریکہ کے ساتھ اپنے دفاع میں محدود، ضروری اور متناسب کارروائی کی ہے جس سے انصار اللہ کی فوجی صلاحیتوں کو کم کرنے اور عالمی جہاز رانی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔‘

دوسری جانب انصار اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بمباری کے جواب میں کارروائی کر رہے ہیں۔

یمن میں حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ

امریکی اور برطانوی افواج کی جانب سے یمن میں انصار اللہ کے خلاف حملے شروع کیے گئے حملوں کے بعد جمعے کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق تیل سے مالا مال اس خطے میں نئے تنازع کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

نیوز کے مطابق یمن میں تازہ ترین حملوں کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد جمعے کو تیل کی قیمتوں میں دو فیصد سے زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے موجود صورت حال میں کہ ڈبلیو ٹی آئی 75 ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے جب کہ برینٹ 80 ڈالر سے اوپر جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے