ایرانی قونصلیٹ کراچی میں برسی شہید سلیمانیؒ کی مناسبت سے سیمینار
شہر قائد میں جمہوری اسلامی ایران کے قونصل خانے کے زیر اہتمام عالمی یوم مزاحمت اور اسلامی مزاحمت کے علمبردار و شہید القدس شہید حاج قاسم سلیمانیؒ کی چوتھی برسی کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علماء کرام، سیاسی، مذہبی عمائدین اور دیگر برجستہ شخصیات ، میڈیا سے وابستہ افراد، مختلف جامعات و علمی مراکز کے اساتید و طلاب اور اسی طرح کراچی میں مقیم ایرانی شہریوں نے شرکت کی اور شہید قاسم سلیمانیؒ کی زندگی کے مختلف پہلووں کی طرف توجہ کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ کراچی میں جمہوری اسلامی ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے بطور خاص فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں، شہداء اور مزاحمتی تحریک بالخصوص حماس کو استحکام دینے میں شہید قاسم سلیمانیؒ کی کوششوں کا سراہتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا ایک جملہ دہرایا کہ قاسم سلیمانیؒ اپنی زندگی سے زیادہ اپنی شہادت کے بعد امریکا کیلئے خطرناک ہہیں۔قونصل جنرل حسن نوریان نے غزہ میں اسرائیل کی ظلم و بربریت پر انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استکباری طاقتوں کے مقابلے میں جو راستہ شہید قاسم سلیمانیؒ نے اختیار کیا ہے، وہ لاکھوں مظلوم فلسطینی شہداء کے خون کی برکت سے اسرائیل کی نابودی تک جائے گا۔ قونصل جنرل حسن نوریان نے مظلومین فلسطین کی حمایت کے حوالے سے اہل پاکستان کی کاوشوں و سرگرمیوں اور خاص طور پر انسانی ہمدردی کی نیت سے امدادی سامان بھجوانے کے حوالے سے بھی ملت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ ان شاء اللہ بہت جلد قدس شریف آزاد ہوگا۔ پروگرام میں نگران وزیر اطلاعات و اقلیتی امور محمد احمد شاہ، ملی یکجہتی کونسل و جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، بزرگ عالم دین مولانا حیدر علی جوادی، مولانا فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صابر ابومریم، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے سربراہ مولانا شیخ صلاح الدین، متحدہ علماء محاذ کے سیکریٹری جنرل مولانا امین انصاری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔مقررین نے ایران کے شہر کرمان میں شہید قاسم سلیمانیؒ کی برسی کی مناسبت سے منعقد ہونے والے پروگرام میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اقدام اور عالمی استکبار خاص طور پر اسرائیل کے خوفزدہ ہو جانے کی علامت قرار دیا۔ مقررین نے اسلامی ممالک اور خاص طور پر آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کی غیر تسلی بخش کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا مسلمانوں کے قبلہ اول کے دفاع اور شہید قاسم سلیمانیؒ کے راہ و روش کو جاری و ساری رکھنے کی ذمہ داری صرف ایران، حماس اور حزب اللہ کے کاندھوں پر ہے؟ جب ہم سب یہ جانتے ہیں کہ اسرائیل کا وجود انسانیت کی بقاء کیلئے خطرناک ہے، تو پھر مسلمان ممالک اس معصوم بچوں کے قاتل و دہشتگرد ملک کی وحشیانہ کاروائیوں پر کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔