سکھ رہنما قتل سازش؛ امریکی صدر نے مودی سرکار کی دعوت ٹھکرا دی
واشنگٹن: سکھ رہنما کے قتل کی سازش بے نقاب ہونے پر بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں صدر جوبائیڈن نے بھارتی یوم جمہوریہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب کی دعوت پر شرکت سے معذرت کرلی۔فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے علیحدگی پسند تحریک خالصتان کے سکھ رہنما کے قتل کی سازش بے نقاب ہونے پر امریکا سے تعلقات خراب ہونے کا اعتراف کر لیا۔ان کشیدہ حالات کے باعث ہی امریکی صدر جوبائیڈن نے بھارت کے 24 جنوری کو ہونے والے یوم جمہوریہ کا دعوت نامہ بھی ٹھکرا دیا جس پر مودی سرکار کو کواڈ گروپ کا اجلاس ملتوی کرنا پڑا تھا۔امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی نے بھارت کو ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا جہاں مذہبی آزادی پر صورت حال نہایت تشویشناک ہے۔ادھر الجزیرہ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل کی سازش بے نقاب ہونے کے بعد سے بھارت اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دفاعی معاہدوں پر پیش رفت بھی سست پڑ گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ برس سال جون میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت نے کینیڈا کی سر زمین پر قتل کروا دیا تھا جس کے شواہد خود کینیڈی وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس میں دنیا کے سامنے رکھے تھے۔گزشتہ سال کے آخر میں ہی امریکی انٹیلی جنس ادارے نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی بھارتی خفیہ ادارے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا اور مودی سرکار سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم مودی سرکار نے تفتیش کے بہانے اس معاملے کو غیر ضروری طول دیا اور کوئی ٹھوس قدم نہ اُٹھایا تو امریکا نے سخت ردعمل دکھایا اور صدر جوبائیڈن نے بھارتی یوم جمہوریہ میں شرکت سے انکار کردیا۔