کینیڈا کا ’سٹارٹ اپ ویزا پروگرام‘ جس کے لیے نہ تعلیم، تجربے یا نوکری کی ضرورت اور عمر کی بھی کوئی قید نہیں

33.jpg

پاکستانی انٹرپرینیور ثمینہ (فرضی نام) نے حال ہی میں کینیڈین امیگریشن کے لیے ایک منفرد راستہ اختیار کیا ہے جس میں تعلیم، تجربے یا نوکری کی پیشکش جیسی شرائط والے پوائنٹس سسٹم کا اطلاق نہیں ہوتا۔
ان کے لیے کینیڈا کا سٹارٹ اپ ویزا اس لیے بھی پُرکشش تھا کیونکہ اس میں عمر کی کوئی حد نہیں۔
تاہم آپ صرف تب اس پروگرام میں اپلائی کر سکتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس ٹیکنالوجی سے متعلق کوئی ایسا بزنس آئیڈیا ہو جو ’اُن کے مطابق کینیڈا کی مارکیٹ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ ’کینیڈا میں ایکسپریس انٹری کے لیے کم پیسے درکار ہوتے ہیں جبکہ بزنس ویزا کے لیے بہت زیادہ پیسے چاہیے ہوتے ہیں۔ سٹارٹ اپ ویزا اس کے بیچ کی چیز ہے۔
ہر سال انڈیا اور پاکستان سے ہزاروں لوگ بہتر مواقع اور روشن مستقبل کے لیے امریکہ، کینیڈا اور یورپی ممالک کا رُخ کرتے ہیں۔
اس لیے ان ممالک میں امیگریشن اور ورک ویزا کے قوانین میں کسی بھی تبدیلی یا کسی نئے پروگرام کے تعارف پر گہری نظر رکھی جاتی ہے۔
جیسے کینیڈا نے رواں ماہ ورک پرمٹ کے قانون میں تبدیلی کی ہے۔ کینیڈین حکام نے کووڈ دور میں لیبر مارکیٹ میں مانگ بڑھنے کے باعث 18 ماہ تک ورک پرمٹ میں توسیع کی تھی جسے اگلے سال جنوری سے ختم کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد سے کینیڈا کے اعلان کردہ سٹارٹ اپ ویزا پروگرام کو بعض ماہرین ایک ’سنہری موقع‘ قرار دے رہے ہیں۔
یہ پروگرام بنیادی طور پر ان باصلاحیت غیر ملکیوں کے لیے ہے جو کینیڈا میں اپنا چھوٹا کاروبار یا سٹارٹ اپ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
سٹارٹ اپ کا معیار جانچنے کے لیے کچھ معیار طے کیے گئے ہیں۔ وہ یہ ہیں کہ اس سٹارٹ اپ میں اختراعیت (انوویشن) ہو، یہ مقامی لوگوں کے لیے نئی نوکریاں پیدا کرے اور عالمی سطح پر مقابلہ کر سکے۔
کینیڈین سٹارٹ اپ ویزا کی درخواست دینے کے لیے امیدوار کے پاس ایک ویلڈ بزنس یعنی کاروبار ہونا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ امیدوار اس کاروبار کے شیئرز کی ملکیت رکھتا ہو۔ اس کے پاس کمپنی کے 10 فیصد یا اس سے زیادہ شیئرز ہوں اور اس کے پاس (شیئر ہولڈرز میٹنگ میں) ووٹنگ کا اختیار ہو۔
اس پروگرام میں زیادہ سے زیادہ پانچ افراد اپلائی کر سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ اس سٹارٹ اپ کو کسی کینیڈین تنظیم یا ’ڈیزگنیٹڈ بوڈی‘ کی حمایت ملے اور لیٹر آف سپورٹ جاری کیا جائے۔
یہ لازم ہے کہ آپ کا کاروبار کینیڈا سے آپریٹ کرے، اس کی اہم سرگرمیاں کینیڈا سے ہوں اور اسے کینیڈا میں ہی قائم کیا جائے۔
انگلش زبان پر گرفت کے علاوہ اگر آپ کو فرانسیسی زبان بھی آتی ہو تو اس سے آپ کا سٹارٹ اپ کینیڈا میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ کینیڈین ویزا قوانین کے مطابق آپ کو انگلش یا فرانسیسی زبانوں میں سے ایک پر بولنے، لکھنے اور سمجھنے میں عبور ہونا ضروری ہیں۔
سٹارٹ اپ ویزے کے امیدوار کو اس حوالے سے بھی کینیڈین حکومت کو شواہد دینے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس اپنے اور ڈیپنڈنٹ لوگوں کے مالی اخراجات برداشت کرنے کے وسائل ہوں۔ امیدوار کسی سے ادھار رقم لے کر ان پیسوں کا انتظام نہیں کرسکتا۔
امیگریشن ماہر جولی دیسائی نے بی بی سی گجراتی کو بتایا کہ ’سٹارٹ اپ ویزا عام ورک پرمٹ ویزا سے کافی مختلف ہے۔ اس کا مقصد صرف کاروباری افراد اور انٹرپرینیورز کو کینیڈا کی طرف مائل کرنا ہے۔‘
’سب سے اہم تقاضہ یہ ہے کہ امیدوار کا کاروبار اختراعیت رکھتا ہو جس سے کینیڈا میں نئی نوکریاں پیدا ہوسکیں۔ یہ ویزا عام کاروباری افراد کے لیے نہیں۔ ایسے سٹارٹ اپ پلان درکار ہیں جو پوری دنیا کو ٹکر دے سکیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے