پراگ کی یونیورسٹی میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک: ’حملہ آور کے داخل ہونے سے پہلے دروازہ بند کر دیا

UNI.jpg

مقامی حکام کے مطابق جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کی چارلس یونیورسٹی میں ایک اسلحہ بردار حملہ آور نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک جبکہ 25 کو زخمی کر دیا ہے۔ اس حملے کو ملک کی حالیہ تاریخ کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کے تاریخی مرکز میں موجود چارلس یونیورسٹی میں فائرنگ کے بعد 24 سالہ حملہ آور کو بھی مار دیا گیا۔
حملے کے دوران یونیورسٹی کے عملے کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے آپ کو کمروں میں بند کر دیں۔
جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم پیتر فےآلا نے کہا ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کے باعث انھوں نے تمام مصروفیات ترک کر دی ہیں۔
فائرنگ جان پالخ سکوائر میں یونیورسٹی کے شعبہ فنون لطیفہ کی عمارت میں مقامی وقت کے مطابق تین بجے شروع ہوئی۔
بعد میں سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جن میں لوگوں کو ایک عمارت سے چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا اور اس میں گولیوں کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں سہمے ہوئے لوگوں کو سیاحت کے لیے مشہور شہر کے مقام سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جمعرات کی شام کو ایک بریفنگ میں ملک کے پولیس چیف اور وزیر داخلہ نے کہا کہ حملہ آور اسی فیکلٹی کا ایک طالبعلم تھا۔
انھوں نے بتایا کہ وہ پراگ سے 21 کلومیٹر دور ایک گاؤں سے تھا اور ملزم کے والد کو جمعرات کے دن ہی مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔ حملہ آور نے یہ سب کیوں کیا اس کے متعلق فوری اطلاعات نہیں تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے