چیف جسٹس کی اہلیہ کی ایئرپورٹ پر تلاشی کے معاملے پر ترجمان سپریم کورٹ کا خط

qazifaiz-.jpg

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز سمیت اُن کے اہل خانہ کی تلاشی کے حوالے سے جاری تنازع پر سیکریٹری ایوی ایشن کو خط ارسال کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ نے نہ تلاشی سے استثنیٰ مانگا نہ ہی دیا گیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بھی بیرون ملک جانے سے قبل وی وی آئی پی پروٹوکول کی پیشکش ٹھکرا دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور انکی اہلیہ کیخلاف بے بنیاد پراپیگنڈا بے نقاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے سیکریٹری ہوا بازی سیف انجم اور ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی میجر جنرل آصف جاہ شاہ کو خط لکھا گیا ہے۔
سیکرٹری ہوا بازی سیف انجم اور ڈی جی ایئر پورٹ سیکورٹی میجر جنرل آصف جاہ شاہ کے نام لکھے گئے خط میں ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے سوال اٹھا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور انکی اہلیہ کے ترکیہ پہنچنے پر حیرت انگیز طور پر خط میڈیا کو پہنچ گیا،پوری سچائی آشکار کرنے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکیس ستمبر کا خط بھی ظاہر کریں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔
سپریم کورٹ کے ترجمان نے کہا کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ نہ ہی سپریم کورٹ نے بنایا نہ ہی مطالبہ کیا،رجسٹرار سپریم کورٹ نے صرف اس فرق کی نشاندہی کی تھی کہ سپریم کورٹ ریٹائرڈ ججز کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ تھی لیکن موجودہ ججز کو نہیں تھی۔
سپریم کورٹ ترجمان نے کہا کہ آپکے خطوط نے یہ تضاد ختم کرتے ہوئے کوئی وضاحت پیش نہیں کی،اے ایس ایف اور نہ ہی حکومت پاکستان کو حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کی فکر ہے،جو خط 66دن پہلے لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے چیف جسٹس پاکستان کے بیرون ملک جانے کے فوری بعد منظر عام پر لایا گیا جبکہ اہل خانہ کیلئے جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز ابھی تک وصول نہیں ہوئے۔
سپریم کورٹ ترجمان نے خط میں لکھا کہ سولہ دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے میں گئیں جہاں ایک خاتون افسر نے انکی تلاشی لی جس کی ایئر پورٹ پر نصب کیمروں سے تصدیق کی جاسکتی ہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ مسز سرینہ عیسیٰ نے تلاشی سے استثنیٰ نہ مانگا نہ ہی دیا گیا۔
سپریم کورٹ ترجمان ے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر وی وی آئی پی لاؤنج کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا اور انہوں نے لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا جس کے ذریعے وی وی آئی پی افراد کو عین جہاز تک پہنچایا جاتا ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیہ میں 21 ستمبر کا رجسٹرار کو لکھا گیا خط بھی جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایئرپورٹ پر سابق چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے سیکورٹی کارڈ جاری کیے گئے،سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس صاحبان اور ریٹائرڈ ججز اور انکی بیویوں کو تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز جاری کیے گئے جبکہ حیرت انگیز طور پر موجودہ چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے ججز اور انکی بیویوں کو تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز جاری نہیں ہوئے۔ خط میں سپریم کورٹ کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ معاملے جو جلد حل کیا جائے گا۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے