پاکستانی خواتین اور استعمال شدہ کپڑوں کی خرید و فروخت: ’ان کپڑوں کی تصاویر سوشل میڈیا سے ہٹا دیں، کسی کو پتا نہ چلے

libas.jpg

کثر خواتین کو آپ نے یہ گلہ کرتے ضرور سنا ہو گا کہ ’ہمارے پاس تو کپڑے ہی نہیں ہیں پہننے کے لیے‘ جبکہ یہ پریشانی اس وقت خواتین کے لیے زیادہ بڑھ جاتی ہے جب انھیں کسی تقریب میں شرکت کرنی ہو۔
اس شرکت سے پہلے تیاری کے مرحلے میں الماری کا دروازہ کھلتا ہے تو اکثر خواتین کے منھ سے یہ سوال بھی نکلتا ہے کہ ’میں کیا پہنوں؟‘
گھر والوں سے مانگے جانے والا یہ مشورہ چند ہی لمحوں میں اس شکایت پر ختم ہو جاتا ہے کہ کچھ نیا نہیں ہے پہننے کو۔ چاہے گھر والے ہزار کوششیں کر لیں انھیں قائل کرنے کی کہ الماری تو کپڑوں سے بھری ہوئی ہے۔
یہی نہیں عموماً خواتین کو یہ مشورہ بھی دیا جاتا ہے کہ ’کپڑوں اور جوتوں پر اتنے پیسے مت ضائع کیا کرو۔
کچھ خواتین اس مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے کپڑے، جوتوں اور دیگر چیزوں کی خریداری جاری رکھتی ہیں تو دوسری جانب خواتین کی ایسی تعداد بھی موجود ہے جو کپڑوں سے بھری الماری کو خالی کرنے میں کامیاب بھی ہوتی ہیں اور پرانے کپڑوں کو بیچ کر ان سے پیسے بھی کما رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے