فضائی معرکہ، ایرانی ڈرونز کا نیا مشن
گذشتہ چند دنوں میں ایران آرمی کی مختلف دفاعی یونٹس کو وسیع پیمانے پر "مجید” میزائل سے لیس جیٹ ڈرون طیارے "کرار” فراہم کر دیے گئے ہیں۔ مجید میزائل سے لیس یہ ڈرون طیارے زمین پر مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ہوا میں بھی دشمن کے پرندوں کو ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی شدید ترین بین الاقوامی پابندیوں کا شکار رہا ہے اور اس عرصے میں اس پر فوجی شعبے خاص طور پر فضائی دفاعی شعبے میں بہت زیادہ دباو آیا ہے۔ ایران کے فضائی دفاعی آلات وسیع پیمانے پر تعمیر نو کے محتاج تھے لہذا ان سالوں میں جنگی پرندوں کی ترقی پر اچھی خاصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں نئے وسائل کی خریداری کے ساتھ ساتھ گذشتہ ہتھیاروں کو اپ ڈیٹ کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں بہت حد تک درپیش ضروریات پوری ہو چکی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کی دنیا میں ڈرون طیارے جنگوں میں بہت اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہے ہیں جس کی واضح مثال روس اور یوکرین میں جاری جنگ میں رونما ہونے والے واقعات کی صورت میں قابل مشاہدہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے صدام حسین کی جانب سے تھونپی گئی جنگ کے وسط میں یعنی تقریباً چالیس برس پہلے سے ڈرون طیارے تیار کرنے پر خصوصی توجہ دے رکھی ہے۔ گذشتہ چند برس میں ایران نے اس شعبے میں اس حد تک ترقی کی ہے کہ اس وقت ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن میں میزائل ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی بھی اہم ستون کے طور پر شامل کر لی گئی ہے۔ ایران کی مسلح افواج اس وقت مختلف اقسام کے ڈرون طیاروں سے لیس ہیں جو جارحانہ اقدامات کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس مشن انجام دینے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
"رسول” پراجیکٹ کا آغاز فضائی جنگ میں ڈرون طیاروں کے استعمال کا دائرہ وسیع کرنے میں ایک اہم قدم سمجھا جاتا ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد ڈرون طیاروں کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس کرنا ہے۔ یوں ترقی یافتہ ڈرون طیاروں کی مدد سے مقامی سطح پر تیار کردہ فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے دشمن کے ہر قسم کے پرندے کو نشانہ بنا کر سرنگون کرنے کی صلاحیت حاصل ہو چکی ہے۔ "کرار” ڈرون طیارہ ایران کا تیار کردہ وہ پہلا ڈرون طیارہ ہے جو جیٹ انجن کے ساتھ مختلف قسم کے جدید ہتھیاروں سے لیس کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اس وقت ایران کی اہم ترین دفاعی مصنوعات میں اس کا نام ذکر ہوتا ہے۔ ایران آرمی کی دفاعی یونٹس کو کرار ڈرون طیارے کی فراہمی کا ایک اور اہم نتیجہ فضائی جنگ کے اخراجات کم ہو جانا ہے۔
کرار ڈرون طیارے پر نصب ہونے والا میزائل "مجید” اہم صلاحیتوں کا مالک ہے جس کی وجہ سے ایران آرمی کی فضائی جنگ کی صلاحیتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مجید میزائل حرارت اور تصویر کی مدد سے دو طریقوں سے دشمن کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ اس کی رینج تقریباً 8 کلومیٹر ہے۔ اس طرح فضائی دفاع میں ایک نئے مفہوم کا اضافہ ہو گیا ہے جو "بغیر پائلٹ کے فضائی دفاع” کہلاتا ہے۔ یہ صلاحیت دفاعی شعبے میں فوج کی طاقت میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ امریکی ادارے سینٹ کام کے سابق کمانڈر نے ایرانی ڈرون طیاروں کی صلاحیتوں اور افادیت کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران آرمی کا جدید ترین ڈرون طیاروں سے مسلح ہو جانا امریکہ اور جنوب اور مغربی ایشیا میں اس کے اتحادیوں کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایران کی ترقی روکنے کیلئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔
دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران پوری طاقت سے ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ ایران نے حتی دفاعی مصنوعات کی برآمدات کا ایک اہم حصہ ڈرون طیارے قرار دیا ہے۔ ایران کی جانب سے بعض ممالک میں ڈرون طیاروں کی تیاری اور دیگر ممالک کو ڈرون طیارے برآمد کئے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اس شعبے کو ترقی دینے کا عزم راسخ کر رکھا ہے۔ اب جبکہ ایرانی ڈرون طیارہ کرار، مجید میزائل سے بھی لیس ہو چکا ہے، اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ ڈرون طیارہ مزید جدید ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جائے گا۔ یہ اقدام ایران کے فضائی دفاعی پروگرام کو جو سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بقول پہلی ترجیح ہے، چند قدم آگے لے جائے گا۔