انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا
ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا، ہندوستان کی پانچ بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں میں چار جنوبی ریاستیں شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق مودی کے دور اقتدار میں شمالی اور جنوبی ہندوستان کی تقسیم میں اضافہ ہوگیا اور مودی ترقی یافتہ ریاستوں میں مسترد جبکہ ترقی پذیر میں مقبول ہے۔ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا، 2018 کے پبلک افیئر انڈیکس کے مطابق ہندوستان کی 5 بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں میں 4 جنوبی ریاستیں شامل ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق ہندوستان میں جنوبی ریاستوں نے ترقی و استحکام میں مودی کے زیر اقتدار شمالی ریاستوں کو پیچھے چھوڑ دیا، جنوبی ہندوستان میں شرح خواندگی 80 فیصد سے بھی زائد جبکہ شمالی ہندوستان میں محض 50 فیصد سے بھی کم ہے۔مودی سرکار نے جنوبی ریاستوں کی حق تلفی کرتے ہوئے ہندوستانی پارلیمنٹ میں جنوبی ریاستوں کی مختص نشستوں کو بھی کم کرنے کا منصوبہ تیار کیا اور 2024 کے انتخابات کے پیش نظر شمالی ریاستوں کی نشستیں بڑھا کر جنوبی ریاستوں کے ووٹ کا حق دبایا جارہا ہے۔بین الاقوامی جریدے اکانومسٹ کے مطابق شمالی ہندوستان میں آبادی کی شرح 75 فیصد اور ٹیکس ادائیگی صرف 3 فیصد ہے جبکہ جنوبی ریاستوں میں آبادی کم اورٹیکس ادائیگی 25 فیصد سے بھی زائد ہے۔مختلف عالمی جریدوں میں بتایا گیا شمالی ہندوستان میں 30 فیصد عوام غربت میں جبکہ جنوبی ریاستوں میں 92 فیصد عوام خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں، جنوبی ہندوستان کا فی کس جی ڈی پی شمالی ہندوستان سے 4 گنا زیادہ ہے، مودی کی انتہا پسند پالیسی کے باعث جنوبی ریاستوں کے زیادہ تر اثاثے شمالی ریاستوں کو دے دیے جاتے ہیں جبکہ ملکی جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ جنوبی ریاستیں شامل کرتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات نے اس تقسیم کو اور واضع کر دیا ہے شمال اور جنوب کی یہ تقسیم مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہے، شمالی ریاستوں میں مودی کے زیادہ مقبول ہونے کی بڑی وجہ انتہاپسندی اور کم شرح خواندگی ہے