’بلاول کو وزیر اعظم بنانے کا مشن‘ : آصف زرداری کا سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی نے بلاول بھٹو کو اگلا وزیر اعظم بنانے کے مشن پر کام شروع کردیا، جس کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری اور پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کرے گی۔
اس بات کی تصدیق پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کی اور کہا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا مقصد اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اگلا وزیراعظم بنانا ہے جس کے لیے پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی‘۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جب بھی پنجاب کے سیاستدانوں نے ملک میں حکومت بنائی، سیاسی انتقام کا سہارا لیا۔ دوسری جانب انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے سیاسی انتقام نہیں لیا۔
کنڈی نے چھ ورکرز کنونشنز کے انعقاد پر پی پی پی خیبرپختونخوا کی تعریف کی، جن سے بلاول نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپنی تقاریر میں پی پی پی کے چیئرمین نے گزشتہ 16 ماہ کی مخلوط حکومت کی کارکردگی کو اجاگر کیا۔‘‘
مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے ایک بار پھر دہرایا کہ پیپلزپارٹی کی لڑائی سیاسی جماعتوں سے نہیں مہنگائی کے خلاف ہے۔ بلاول کی جانب سے تجربہ کار سیاستدانوں کو الگ ہونے کے مطالبے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سینئر سیاستدانوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ سیاست نوجوانوں کے حوالے کر دی جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) پر مکمل اعتماد ظاہر کیا لیکن دعویٰ کیا کہ نگران پنجاب حکومت ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو پروٹوکول دے رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا ’ووٹ کو عزت دو‘ کا بیانیہ پاکستان میں ختم ہو چکا ہے۔ پی پی پی کے سیکرٹری اطلاعات نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کی نجکاری پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی جا رہی ہے۔ ایک سیاسی جماعت کے لوگ پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘۔
دوسری جانب دبئی روانگی کے بعد آصف علی زرداری نے سیاسی طور پر بھرپور متحرک ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیاسی شخصیات سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق صدر نے ملک بھر میں سیاسی شخصیات سے بات چیت کیلیے اپنے نمائندے (فوکل پرسن) مقرر کردیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے رابطوں کی ذمہ داری سعید غنی اور ناصر حسین شاہ کو دی گئی ہے، بلوچستان میں چنگیز خان جمالی، روزی خان کاکڑ اور صابر علی بلوچ کو ذمہ داری دی گئی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نیئر بخاری، قمر زمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، محمد علی شاہ اور ساجد طوری دیگر سیاسی شخصیات سے رابطے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بلاول کو اگلا وزیراعظم بنانے کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطہ کرے گی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹا۔
دوسری جانب دبئی روانگی کے بعد آصف علی زرداری نے سیاسی طور پر بھرپور متحرک ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیاسی شخصیات سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق صدر نے ملک بھر میں سیاسی شخصیات سے بات چیت کیلیے اپنے نمائندے (فوکل پرسن) مقرر کردیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے رابطوں کی ذمہ داری سعید غنی اور ناصر حسین شاہ کو دی گئی ہے، بلوچستان میں چنگیز خان جمالی، روزی خان کاکڑ اور صابر علی بلوچ کو ذمہ داری دی گئی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نیئر بخاری، قمر زمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، محمد علی شاہ اور ساجد طوری دیگر سیاسی شخصیات سے رابطے کریں گے۔
اُدھر آصفہ بھٹو زرداری نے دبئی میں آصف علی زرداری اور بلاول کی ملاقات ملاقات کے بعد فیملی کے ہمراہ اپنی تصویر شیئر کردی۔ جس میں سابق صدر، فریال تالپو اور وہ خود موجود ہیںموجود ہیں۔اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’ہیڈ لائنز یر یقین نہیں کریں ہم ایک ہی ہیں‘۔ بختاور بھٹو نے تصویر کا کریڈٹ اپنی چھوٹی بہن آصفہ بھٹو کو بھی دیا۔