شمسی توانائی سے چلنے والے ایئر شپ فضائی سفر کو ماحول دوست بنا سکتے ہیں
ایرلینگن، جرمنی: ایک نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق شمسی توانائی سے چلنے والے ایئر شِپ کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرنے والے فضائی سفر کا آپشن پیش کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: شمسی توانائی سے چلنے والے ایئر شپ فضائی سفر کو ماحول دوست بنا سکتے ہیںفی الوقت طیاروں سے کیا جانے والا فضائی سفر کرہ ارض کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ لیکن ہائیڈروجن اور ہیلیئم کے مرکب سے بھری ہوئی لائٹ بیٹریوں والے ایئر شپ کا استعمال روایتی طیاروں کی نسبت ایک سے پانچ فیصد تک اخراج کا سبب بنے گا۔
ان ایئرشپ کے استعمال کا صرف ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس میں لندن سے نیویارک تک کا سفر کرنے میں تقریباً دو دن اور ایک رات لگے گی اور ہوائیں معمول کے مطابق رہیں تو وہاں سے واپسی میں تین دن اور دو راتوں کا وقت درکار ہوگا۔
فرائیڈرک-ایلگزینڈر یونیورسٹی ارلینگن-نرنبرگ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر کرسٹوف فلوم اور ان کے ساتھیوں کے مطابق موجودہ ٹیکنالوجی کا مطلب ہے کہ ایئر شپ اپنی بیٹریاں اڑتے وقت چارج کرے گا اور اس کے بعد ایئر شپ کی سطح پر نصب سولر فلم بیٹریوں کو چارج کرے گی۔
انٹرنیشنل جرنل آف سسٹین ایبل انرجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ درمیانی تا طویل مدتی پروازوں کےلیے ایئر شپ زیادہ پائیدار متبادل ہوسکتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق فی الحال مستقبل میں دستیاب ٹیکنالوجی کے ساتھ جیٹ ایندھن سے ہائیڈروجن یا برقی توانائی پر منتقلی ممکن نہیں ہے۔
پروفیسر کرسٹوف فلوم کا کہنا تھا کہ اگر ہم شمسی توانائی سے چلنے والے ایئر شپ پر انحصار کریں تو ہم فضائی سفر کو مزید ماحول دوست، نسبتاً تیز اور معاشی اعتبار سے قابلِ برداشت بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محققین کے حساب کتاب کے مطابق شمسی ایئر شپ سفری اخراجات اور فضائی سفر میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں واضح کمی لا سکتی ہیں۔