مردم شماری میں کراچی کی تقریباً آدھی آبادی کو گنا نہیں گیا، حافظ نعیم

  کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کی کم سے کم آدھی آبادی ایسی ہے جسے گنا نہیں گیا۔

مزید پڑھیں: مردم شماری میں کراچی کی تقریباً آدھی آبادی کو گنا نہیں گیا، حافظ نعیم

حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق میں مردم شماری کے سلسلے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل اتوار کو شام 4بجے شاہراہ فیصل پر ”فراڈ مردم شماری نامنظور مارچ“ کیا جائے گا، عوام ، ہر زبان،ہر نسل اور ہر پارٹی سے تعلق رکھنے والے شہری مارچ میں بھرپور شرکت کریں اور اپنی گنتی درست کروائیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ ہے جو ایک کروڑ 40لاکھ ظاہر کی گئی ہے، جب تک کراچی کی آبادی کو 100فیصد مکمل مردم شماری میں شمار نہیں کیا گیا تو ہم ایسی کسی مردم شماری کو نہیں مانیں گے، آبادی کو درست کرکے اس کے مطابق وسائل اور صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی سے مینڈیٹ لینے والی پارٹیوں نے وڈیروں اور جاگیرداروں کو کراچی کے مینڈیٹ کو فروخت کیا اور اس وقت بھی وہ پارٹیاں یہی سازشیں کررہی ہیں، چند وزارتیں حاصل کر کے کراچی کے وسائل اور مینڈیٹ فروخت کردیتے ہیں۔

امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کبھی بھی کراچی میں خیر خواہی کا کام نہیں کیا ہمیشہ کراچی کا بیڑہ غرق کیا، وزیر اعلیٰ سندھ نے دیہی سندھ کے شہروں کی بات تو کی لیکن کراچی کی بات نہیں کی، اگر سندھ اسمبلی میں اربن سندھ سے نشستیں کم کر کے شہر سے زیادہ کردی جائیں تو اسمبلی وڈیروں کا راج ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اسی وڈیرہ شاہی کو برقرار رکھنے کے لیے سول ایجنٹس کو استعمال کرتے ہوئے کراچی کی آبادی کو کم کیا ہے، کراچی سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی نشستیں جان بوجھ کر کم کی جارہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا سندھ بھی ترقی کرے اور شہر بھی ترقی کرے، اندرون سندھ سے بھی جبر کا نظام ختم ہونا چاہیے ،وڈیرے اور جاگیردار شہر کو بھی غلام بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2017کی مردم شماری بھی غلط اور ناجائز تھی جس پر ہم نے اس وقت بھی احتجاج کیا تھا، 2017کی مردم شماری میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر وفاقی کابینہ سے منظور کروایا۔

امیرجماعت کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے عملے کو تربیت نہیں دی گئی اور ہزاروں بلاکس کو شمار ہی نہیں کیا، کراچی میں 32ہزار ہائی رائز بلڈنگز ہیں جنہیں شمار نہیں کیا گیا، محکمہ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 40فیصد علاقہ جات میں خانہ شماری ہی نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو جہاں رہتا ہے اسے وہیں شمار کیا جائے، کراچی میں خاص طور پر پشتونوں کو شمار نہیں کیا جارہا، کراچی کی کم سے کم آدھی آبادی ایسی ہے جسے گنا نہیں گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے